Unique Gangster–172– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -172

تب مجھ سے تمنا کا یہ حال دیکھا نہیں گیا۔۔ایک طرف  میرا دل  نے چاہتا۔کرنے دو ان لوگوں جو وہ کر رہے ہیں

۔جس سے اسے تکلیف ہو مگر دوسری جانب یہ سب دیکھ کر میرا  ضمیر  مجھے جھنجھوڑ رہا تھا کہ وہ ایک لڑکی کے ساتھ تمہارے سامنے زیادتی کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ ہوتے تم خاموشی سے  دیکھ رہے  ہو۔ ۔۔

میں نے اپنے چہرے کو ڈھانپنے کے لیے ارد گرد نظر دوڑائی تو مجھے دو کمرے چھوڑ کر ڈاکٹر کا کیبن دیکھا تو میں جلدی سے اس طرف بڑھ گیا۔اور جب میں کیبن کے سامنے پہنچا تو اندر دیکھا تو کوئی نہیں تھا۔میں نے جلدی سے دروازے کو پش کیا جو اندر کی طرف کھل اور میں ڈاکٹر کی کیبن میں اردگرد نظر دوڑانے لگا تو مجھے ڈاکٹر کی ٹیبل پر سرجیکل  سوٹ مل گیا۔ ۔۔میں نے جلدی سے اسے کپڑوں کے اوپر ہی پہنا اور ٹیبل پر ماسک کے ڈبے سے ایک ماسک نکال کر منہ پر چڑھا کر اپنے چہرے کو کور کر لیا تا کے کوئی بھی میری شناخت نہ کر سکے ۔۔اچھے سے مطمئن ہونے کے بعد میں نے ارد گرد تسلی ڈاکٹر کے روم سے باہر نکلا اور اس کمرے کی طرف بڑھ۔جب میں وہاں پہنچا تو جہاں ابھی تک تمنا چلائے جا رہی تھی۔

میں نے ٹائم کو ویسٹ کرنے کی بجائے زور سے ایک دھکا دروازے کو مارا جس کی وجہ سے دروازہ کا لاک کھول گیا اور میں اندر داخل ہو گیا۔

کمرے میں داخل ہوتے ہی انہوں نے چونک کر میری جانب دیکھا مگر میں بنا کسی کو مہلت دیئے اپنے سامنے کھڑے لڑکے کو زور دار لات رسید کر چکا تھا ۔۔ جس کی وجہ سے وہ پیچھے دیوار کے ساتھ ٹکرایا اور دوبارہ آگے کی جانب گرنے لگا تو میں نے تیزی سے اپنے اور اس کے درمیان موجود فاصلے کو ختم کرتے ہوۓ زور دار انداز میں اپنی کہنی اس کے منہ پر رسید کر دیا ۔۔وہ لڑکا کسی کٹے ہوۓ پتنگ کی طرح زمیں بوس ہو گیا تھا ۔۔

اچانک ہوۓ اس حملے کے لئے وہ لوگ تیار نہیں تھے ۔۔گرے ہوۓ لڑکے کا ساتھی مجھے مارنے کے لئے آگے بڑھا  تو میں نے اپنی ٹانگ کو  گھما کر  سیدھی اس کے منہ پر ماری اور وہ بھی ایک کلٹی کھا کر زمین پر جا گرا۔۔

ان کا تیسرا آدمی مجھے مارنے کے لیے آگے بڑھا تو میں تھوڑا پیچھے ہو گیا جس سے اس کی شلوار اس کے گھٹنوں میں پہلے ہی تھی جس کی وجہ بیڈ کی ٹھوکر لگنے کی وجہ سے وہ منہ کے بل گر گیا تو میں نے ایک کک اس کے منہ پر بھی رسید کر دی منہ پر کک لگنے کی وجہ سے درد سے وہ چلانا شروع ہو گیا۔

میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو تمنا نے اس عورت کو گرایا ہوا تھا اور اس کے منہ پر تھپڑ مار رہی تھی۔

تمنا نے خود کو ڈھانپنے کی ذرا بھی کوشش نہیں کی اور اس عورت کو چھوڑ کر باقیوں کی طرف بڑھی اور ان سے موبائل پکڑ کر اپنے پاس رکھ لیے۔

میں پہلی بار حیران ہوا تھا کہ اس لڑکی کو ان سب حالات میں بھی یہ یاد رہا ہے کہ ان موبائل کی وجہ سے یہ بدنام ہو سکتی ہے۔۔۔

تینوں لڑکے دوبارہ اوپر نہیں اٹھے شاید انہیں پتہ چل گیا تھا کہ اب اگر ایک بار پھر اٹھے تو مزید مار پڑے گی۔۔

میں نے ان چاروں کی رگ کی نفس دبا کر بے ہوش کر دیا تاکے یہ کسی سے رابطہ نہ کر سکیں۔۔

اور جلدی سے تمنا کا ہاتھ پکڑا اور باہر کی طرف بڑھنے لگا۔کیونکہ اس کمرے میں رکنا خطرے سے خالی نہیں تھا۔تو اس نے مجھ سے سوالیہ نظروں سے کہا کہ مجھے کپڑے پہننے ہیں۔ میں نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا اور اس نے فورا اپنے کپڑے اٹھائے اور پہن لئے۔اور جلدی سے ہم دونوں اس کمرے سے نکل کر  تھوڑا آگے جا کر ایک کمرے میں گھس گئے جو اس وقت تھوڑا کھلا ہوا تھا اندر سے ہم نے اسے بند کر دیا۔۔۔

جب ہم کمرے کے اندر پہنچ گئے باحفاظت تو تمنا بولی تم کون ہو۔

آگے سے میں بولا یہ ٹائم نہیں ہے باتوں کا

میری آواز سن کر وہ ایسے چونکی جیسے اس نے کوئی بھوت دیکھ لیا ہو۔ اسی کے چلتے وہ پیچھے پڑے ٹیبل کے ساتھ جا لگی۔ اور میری جانب حیرانگی سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔  ”’تم”’  تم یہاں کیا کر رہے ہو

میں بولا۔۔۔  تم آرام سے اپنے گھر جاؤ اس بارے میں ہم کل بات کریں گے۔۔

وہ بولی۔۔۔ میں اس وقت کہیں بھی نہیں جا سکتی اگر میں کہیں بھی گئی تو وہ مجھے ڈھونڈ نکالے گا اور پھر مجھے جان سے مار دے گا۔

میں بولا۔۔۔ یہ تو تمہیں پہلے سوچنا چاہیے تھا میں یہاں ایک مریض کے ساتھ آیا تھا ادھر ادھر چہل قدمی کرنے کے لیے نکلا تو میرے کانوں میں تمہاری چیخوں کی آواز پہنچ گئی۔ انہی چیخوں کا پتہ کرنے کے لیے جب میں یہاں پہنچا تو آگے سے تمہارے ساتھ وہ سب کچھ ہو رہا تھا۔ جو آج تک تم لوگوں کے ساتھ کرتی آئی ہو۔ میرا دل تو کیا کہ تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ دوں لیکن پھر سوچا کہ تمہیں ایک موقع اور دے کر دیکھوں ہو سکتا ہے کہ تم انسان بن جاؤ

تمنا بولی۔۔۔ میں اپنے کئے پر بہت زیادہ شرمندہ ہوں تم جو بھی سزا دو گے وہ مجھے قبول ہوگی بس کچھ دن کے لیے مجھے کسی محفوظ جگہ پر پہنچا دو۔ اس کے بعد فورا ہی وہ میرے پاؤں میں گر گئی اس کی آنکھوں سے لگاتار انسو بہہ رہے تھے اور وہ گڑگڑاتے ہوئے بول رہی تھی مجھے کچھ دن کے لیے پناہ دے دو۔۔۔

میں اس پر بھروسہ تو نہیں کر سکتا تھا مجھے اس کے لیے کوئی اور جگہ تلاش کرنی تھی اور اس وقت میرے ذہن میں ایسی کوئی جگہ بھی نہیں آ رہی تھی۔

میں نے اسے بازوؤں سے پکڑ کر اوپر اٹھایا اور پھر اسے پاس پڑی ایک کرسی پر بٹھا دیا اور کہا کہ تم ابھی یہاں بیٹھو مجھے کچھ سوچنے دو۔

میں نے اپنا موبائل نکالا اور اس کی فون بک کو دیکھنے لگا کہ شائد کوئی دماغ میں آئیڈیا آ جائے۔ کچھ دیر اسی طرح نمبر دیکھنے کے بعد ایس پی زویا کا نمبر میرے سامنے سے گزرا میرے دماغ میں فورا خیال آیا کہ اس کی حویلی بھی تو خالی ہوتی ہے کیوں نہ اسے کچھ دن کے لیے وہاں شفٹ کر دوں۔

میں نے ڈرتے ڈرتے ایس پی زویا کا نمبر ملا دیا میری کال جیسے ہی وہاں پہنچی تو وہ آگے سے جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔ ہاں جی بے وفا لوگ آگئی ہماری یاد بتاؤ میں تمہاری کیا خدمت کر سکتی ہوں ضرور تمہیں کوئی کام ہوگا ویسے تو تم نے قسم اٹھا رکھی ہے کہ مجھ سے بات نہیں کرنی کی۔

میں بولا۔۔۔ نہیں یار ایسی بات نہیں ہے تمہیں تو پتہ ہے آج کل میں بہت زیادہ مصروف ہوتا ہوں

وہ بولی۔۔۔  ہاں مجھے پتہ ہے تم کہاں مصروف ہوتے ہو تمہاری ہر خبر میرے پاس ہوتی ہے بچو ٹینشن نہ لو

میں بولا۔۔۔ نہیں یار تم غلط سمجھ رہی ہو ان دنوں واقعی کافی زیادہ مصروفیات سے گزر  رہا ہوں۔۔

وہ بولی۔۔۔ اچھا ٹھیک ہے جلدی بتاؤ کیا کام ہے میں ابھی آفس میں ہوں۔اور مجھے ابھی ایک سائیڈ وزٹ پر بھی جانا ہے۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page