Unique Gangster–175– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -175

میرے پاس حویلی کی ایک ایکسٹرا چابی ہوتی تھی میں نے اس کے ساتھ ہی دروازہ کھولا اور اندر گھس گیا۔ حویلی کے اندر اس وقت سناٹے کا عالم تھا لیکن پھر بھی لبنیٰ اس وقت ہال میں ہی سو رہی تھی میں جیسے ہی اندر گھسا تو اس کی آنکھیں کھل گئی اور میری جانب دیکھتے ہوئے بولی۔۔ کم سے کم بندہ کال اٹھا لیتا ہے تاکہ اگلے کو تسلی ہو جائے ۔۔

مجھے اس وقت خیال آیا کہ جب میں تمنا والے کمرے میں گھس رہا تھا تو میں نے اپنے موبائل کو سائلنٹ پر لگایا تھا جسے بعد میں ٹیون پر لگانا مجھے یاد نہیں رہا۔ حالانکہ میں نے زویا کو کال بھی کی تھی لیکن اس وقت بھی میرے ذہن میں یہ خیال نہیں آیا ۔۔

میں بولا۔۔  وہ موبائل سائلنٹ پر لگا ہوا تھا اس لیے خیال ہی نہیں رہا۔۔

وہ بولی۔۔ بندہ کم سے کم اپنا فون نکال کر دیکھ تو لیتا ہے ہم تمہاری وجہ سے کتنے زیادہ پریشان تھے اور زیادہ کچھ نہیں تو بندہ ایک کال کر کے اطلاع ہی دے دیتا ہے کہ میں آج دیر سے آؤں گا۔۔

مجھے واقعی اب احساس ہو رہا تھا کہ غلطی میری ہے مجھے ایک کال کر دینی چاہیے تھی لیکن اب کیا ہو سکتا تھا۔۔

میں بولا۔۔ ہاں مجھے معلوم ہے غلطی میری ہے مجھے اطلاع دے دینی چاہیے تھی پر کیا کروں حالات ہی کچھ ایسے بن گئے تھے کہ میں موبائل نکال ہی نہیں سکا۔۔

میں نے لبنیٰ کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ میری طرف بڑھی اور میرے سینے سے لگ کر بولی۔ اگر تمہیں کچھ ہو جائے تو ہمارا کیا ہوگا ہم اب جو سکون کی زندگی گزار رہے ہیں اس کے پیچھے صرف آپ ہیں اگر آپ کو ہی کچھ ہو گیا تو ہم تو پھر دوبارہ وہی دربدر کے ہو جائیں گے پھر کوئی بھیڑیا ہمیں اٹھا کر لے جائے گا اور ہمیں نوچ ڈالے گا۔۔۔

میں لگاتار اس کی پیٹھ سہلا رہا تھا وہ مجھ سے اتنے زور سے گلے لگی ہوئی تھی کہ اس کے ٹینس بال سے تھوڑے بڑے ممے میرے سینے میں چب رہے تھے۔ پہلے بھی ان حالات میں سے گزر کر ہی آیا تھا اور اب ایسے حالات میں بھی میرے لنڈ نے سر اٹھانا شروع کر دیا تھا۔۔۔

میں بولا۔۔ یہ ہونا تو اب اس زندگی میں تو ممکن نہیں ہے میں رہوں یا نہ رہوں تم سب اس حویلی میں ہی رہو گی اور جہاں تک میرا خیال ہے اس حویلی میں اتنا پیسہ موجود ہے کہ تم سب کا جیون اچھے سے گزر جائے۔۔

لبنیٰ بولی۔۔۔ ایک لڑکی کے لیے پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا اسے زندگی گزارنے کے لیے اور بھی بہت کچھ چاہیے ہوتا ہے

میں بولا۔۔۔ میں اب اس میں کیا کہہ سکتا ہوں میں تو ابھی چھوٹا ہوں ان سب معاملات میں یہ تو وقت اور حالات نے مجھے اتنا بڑا کر دیا ہے۔۔۔

وہ بولی۔۔۔ ہاں تم ٹھیک کہہ رہے ہو  تو تم ابھی چھوٹے ہی لیکن تمہارا وہ کافی بڑا ہے جو ابھی بھی مجھے چبھ رہا ہے۔۔

میں فورا لبنیٰ کو چھوڑ کر پیچھے ہوا اور جب میں نے اپنے ٹراؤزر میں دیکھا تو وہاں تمبو بنا ہوا تھا۔

لبنا آگے بڑھی اور میرے گلے میں باہیں ڈال لیں اور اپنا گھٹنہ اوپر اٹھا کر میرے لن پر لگایا اور بولی۔۔ دیکھو یہ تو بغاوت کرنا چاہ رہا ہے پر تم کیوں نہیں مان رہے۔۔

میں بولا۔۔ نہیں کر سکتا ناں اگر میں نے ایک بار بغاوت کر دی تو میری ساری ساکھ بربار ہو جاۓ گی یہ جو تم سب یہاں ہو تم سب بھی مجھ سے نفرت کرنے لگ جاؤ گی۔۔۔

لبنیٰ بولی۔۔ شاید تم اس بارے میں غلط سوچتے ہو ہم سب کا دل کچھ اور ہی سوچتا ہے میرا دل تو یہی چاہتا ہے کہ تم مجھ سے پیار کرو میرا روم روم چوم لو میرے بدن میں جو اتنی گرمی بھری پڑی ہے اسے ٹھنڈا کرو ایک عورت کو تحفظ کے ساتھ ساتھ پیار بھی چاہیے ہوتا ہے۔ یہ میں نہیں چاہتی بلکہ یہاں کی ہر لڑکی کا یہی خواب ہے کہ اس کے راج کمار تم ہی بنو اور ایک بات اور جب تم نے ہمیں یہاں رکھا یا تو تمہارا فرض بنتا ہے کہ تم ہماری ساری خواہشات کو پورا کرو جیسا کہ تم نے کہا بھی ہے۔۔

میں بولا۔۔۔ ہاں تم ٹھیک کہہ رہی ہو مجھے اس بارے میں سوچنے کا تھوڑا سا ٹائم دو میں ایک وقت میں ایسا فیصلہ نہیں کر سکتا جس سے بعد میں مجھے پچھتانا پڑے۔۔

لبنیٰ نے ہاتھ بڑھا کر میرے لن کو پکڑ لیا۔ میں تمہارے بارے میں جتنا جانتی تھی تم اتنے نہیں ہو تم تو زبان کے پکے تھے لیکن تمہارا یہ تمہارا ساتھ کیوں نہیں دے رہا جبکہ تم  نہ کر رہے ہو اور یہ ہاں ہاں کر رہا ہے۔۔

میں نے لبنیٰ کو چھوڑ کر پیچھے ہوا تو اس کی ہنسی نکل گئی اور میں اس کو اسی طرح ہنستا ہوا چھوڑ کر اپنے کمرے میں آ گیا۔۔

کمرے میں آنے کے بعد بھی میری سوچوں کا محور یہی تھا کہ یہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے کیا مجھے یہ قدم اٹھانا چاہیے یا اس کو ترک کر دینا چاہیے بہت دیر سوچنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ مجھے خود کو حالات کے سہارے چھوڑ دینا چاہیے۔۔۔

رات کافی لیٹ سونے کے بعد صبح میں کافی دیر سے اٹھا جب میں اٹھا تو میں نے گھڑی پر نظر دوڑائی تو اس وقت ٹائم 10 ہونے کے قریب تھا۔

میں جلدی سے اٹھا فریش ہوا اور جیسے ہی باہر نکلا تو سب صوفوں پر بیٹھی ہوئی گپیں لگا رہی تھیں۔

میں بھی جا کر ان کے پاس بیٹھ گیا اور ان کی خوش گپوں میں شریک ہو گیا آدھا گھنٹہ گزرنے کے بعد میرے لیے ناشتہ لگ گیا۔

لبنیٰ نے کہا ناشتہ لگ گیا ہے وہ کر لوں۔ میں نے ناشتہ کیا اور اپنی بائیک نکال کر سیدھا مارکیٹ گیا جہاں میں نے ایک موبائل لیا اور راستے سے ناشتہ پیک کروا کر سیدھا زویا کی حویلی چلا گیا۔

میں نے حویلی پہنچ کر بائیک کو اندر پارک کیا اور سیدھا اندر چلا گیا۔ میں بنا دستک دیئے تمنا کے روم میں گھسا تو وہ اس وقت واش روم سے نکل رہی تھی اس کا پورا جسم اس وقت صرف ایک ٹاول میں لپٹا ہوا تھا۔

اس کے آدھے ممے ٹاول سے باہر جھلک رہے تھے اور نیچے سے بھی ٹاول صرف اس کی پھدی کو ہی کور کر رہا تھا۔

میں اندر آ کر جب واپس پیچھے مڑ کر جانے لگا تو تمنا مجھ سے بولی کہاں جا رہے ہو یہاں ہی ٹھہرو اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے یہ سب کچھ تم پہلے ہی دیکھ چکے ہو۔

میں بولا۔۔ تم پہلے کپڑے بدل لو پھر ہم بیٹھ کر ناشتہ کرتے ہیں

میں نے ناشتے کو ٹیبل پر رکھ دیا اور ایک موبائل بھی میں نے سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر جب میں باہر نکلنے لگا تو اس نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔

اور پھر مجھے کھینچتی ہوئی بیڈ کے قریب لائی اور مجھے بیڈ پر دھکا دے دیا۔ جس کی وجہ سے میں پیچھے بیڈ پر لیٹ گیا۔

تمنا نے میرے سامنے آ کر اپنے ٹاول کو پکڑا اور اس کو اپنے جسم سے الگ کر دیا اس کے پورے جسم پر ابھی بھی کچھ کچھ پانی کی بوندیں باقی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page