Unique Gangster–178– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -178

وہ بولی :میرے اپنے مطلب میرے دوست ہم ساتوں پہلے ایک ہی سکول میں تھے اور جب ہمارا سکول ختم ہوا تو ہم ایک ہی کالج میں پڑھنے آگئے ۔۔۔  دیکھنے کو تو سب میں یہی مشہور ہے کہ ہم فائیو ٹی کا گروپ ہیں لیکن اصل میں ہم سات لوگ ہیں۔ ہم ساتوں نے ایک ساتھ ہی کالج جوائن کیا۔۔۔۔ہماری دوستی بہت ہی بے مثال تھی۔ ہم نے جسے چاہا اسے ہی روند دیا کسی کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ ہمارے سامنے اکڑ کر بھی چل سکے۔ میرے باقی دوستوں کا کام یہی تھا کہ ان میں ہوس پرستی بہت ہی زیادہ تھی کالج میں ہر آنے والی نئی لڑکی ان کا پہلا شکار ہوتی تھی اور اس میں میں ان کا بھرپور ساتھ دیتی تھی۔ کئی بار تو ایسا ہوتا تھا کہ ہمیں زبردستی کرنی پڑتی تھی تمہیں شاید سننے میں عجیب لگا ہوگا کئی لڑکیوں نے ہماری وجہ سے کالج بدل لئے اور کئیوں نے تو خود کشی کرنے کی بھی کوشش کی۔ اتنے میں ہماری زندگی میں تم آ گئے وہ پہلا دن تھا جب تم نے اجالا کے لیے ہم سب کو مارا۔ اسی دن ہم سب نے سوچ لیا تھا کہ تمہیں برباد کر کے چھوڑے گئیں۔ لیکن ہر بار ہمارا پلان ہم پر ہی بھاری پڑتا تھا۔ ہم نے باہر سے چار غنڈے منگوائے انہوں نے تمہاری توڑ پھوڑ کی لیکن اس کا بھی نتیجہ کچھ نہیں نکلا تو پھر انہوں نے سوچا کیوں ناں اس لڑکی کو بھی سبق سکھایا جائے اور اسے ہمارے بوس دلاور شیخ کو  پیش کیا جائے دلاور شیخ کو ہم پہلے بھی کئی بار ایسے گفٹ دے چکے ہیں۔ لیکن اس رات پتہ نہیں کیا ہوا دلاور شیخ کا مال بھی انہی چار غنڈوں کے پاس تھا اور وہ لڑکی بھی لیکن تہران لوگ جب وہاں پہنچے تو وہ چاروں مرے پڑے تھے اور ان کا مال بھی ضائع ہو چکا تھا۔ اور اس سے بھی بڑی بات یہ تھی کہ وہ لڑکی بھی غائب تھی۔ دلاور شیخ یہ سن کر بہت زیادہ غصہ ہو گیا اور اس نے ہم سب کو جان سے مارنے کی دھمکی دی اور ان تینوں کو تو اس نے اٹھوا بھی لیا۔ ساری رات ٹارچر کرنے کے باوجود ان تینوں نے کچھ بھی نہیں بتایا وہ بتاتے بھی کیسے جب ان کو کچھ پتہ ہی نہیں تھا۔ صبح کالج میں بھی تم سب ایسے گھل مل رہے تھے جیسے وہ لڑکی کڈنیپ ہی نہ ہوئی ہو لیکن مجھے اس بات کا پتہ ہے کہ اجالا اس رات غائب ضرور ہوئی تھی لیکن اسے بچانے والا کون ہے یہ ہمیں ابھی تک نہیں پتہ چلا تھا۔ ان چاروں کو آخری کال میرے نمبر سے ہی ملائی گئی تھی تو اس لیے ان تینوں نے سارا الزام مجھ پر لگا دیا کہ ان چاروں کو اسی نے بلایا تھا۔ دلاور شیخ کا مال غیب تھا تو اس لیے اس نے مال کی وصولی کے لیے مجھے پکڑ لیا پہلے اس نے مجھے ٹارچر کیا جب میں نہ مانی تو اس نے پھر اخری حربہ اپناتے ہوئے مجھے کوٹھے پر بھیجنا چاہا۔ لیکن اتنے میں تم نے آ کر مجھے بچا لیا۔ ان سب میں وہ چھ کے چھ شامل ہیں وہ تم پر ضرور حملہ کریں گے مجھے پتہ ہے۔۔

میں بولا۔۔ میری فکر تم مت کرو ان سب کو میں پہلے بھی سنبھالتا آیا ہوں اور اب بھی سنبھال لوں گا اور تم ایک بات اپنے ذہن میں بٹھا لو تم یہاں سے کہیں نہیں جاؤ گی اگر تم کہیں جانا چاہتی ہو تو مجھے بتا دو میں تمہارا  جانے کا بندوبست کر دوں گا۔۔

وہ بولی۔۔ اگر تم مجھے کہیں بھیج سکتے ہو تو مجھے امریکہ بھیج دو۔۔

میں بولا۔۔ ٹھیک ہے میں تمہارا امریکہ جانے کا بندوبست کرتا ہوں لیکن پہلے تم یہ بتاؤ تمہارا پاسپورٹ بنا ہوا ہے۔۔

وہ بولی۔۔ ہاں میرا پاسپورٹ بنا ہوا ہے وہ اس وقت میرے گھر پر موجود ہے اور میرے سب گھر والے امریکہ سیٹل ہیں گھر پر کوئی نہیں ہوگا وہ لوگ میرے گھر ضرور جائیں گے اور میں اپنے گھر نہیں جا سکتی ان لوگوں نے میرے گھر پر نظر رکھی ہوگی میں جیسے ہی وہاں پہنچوں گی وہ لوگ مجھے دبوچ لیں گے۔۔

میں بولا۔۔ وہ سب تم مجھ پر چھوڑ دو ہم آج رات ہی تمہارے گھر جائیں گے تم بس تیار رہنا اب ہم نیا پاسپورٹ تو بنوا نہیں سکتے اس لیے پرانے کو اٹھانا ہوگا اور آگے کی ذمہ داری میری۔۔۔

تمنا بولی۔۔ تم مجھے ایک بات بتاؤ تم چیز کیا ہو یہ سب کچھ کیسے کر لو گے کیوں تم میری خاطر اپنی جان داؤ پر لگا رہے ہو اگر ہم میرے گھر پر گئے تو وہ لوگ تمہیں بھی پکڑ لیں گے اور تم جانتے نہیں کہ دلاور  شیخ کیا بلا کا نام ہے۔۔

میں بولا۔۔ شاید تم جانتی نہیں کہ تم کس کے ساتھ کھڑی ہو اگر تمہیں میں ابھی بتا دوں میں کیا چیز ہوں تو تمہارے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل جائے گی۔

وہ بولی۔۔ مجھے پتہ ہے تم کون ہو تم xxx گاؤں سے ہو تمہاری ساری فیملی کو بیگ خاندان نے قتل کر دیا تھا۔ میں نے تمہاری ساری انفارمیشن نکلوائی تھی لیکن پتہ نہیں کیوں میں نے ان لوگوں کو تمہارے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بتایا۔۔۔

میں بولا۔۔ تم جو بات کر رہی ہو وہ میرا کل تھا اور آج میں کچھ اور ہوں تو اس لیے جتنا کہا ہے اتنا کرو ابھی میں کالج جا رہا ہوں۔۔

وہ بولی۔۔ ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اگر تم خود ہی آگ میں کودنا چاہتے ہو تو میں تمہیں کیسے روک سکتی ہوں۔

میں بولا۔۔ یہ تو رات ہوتے ہی پتہ چلے گا ابھی تم آرام کرو۔

اس کے بعد میں نے تمنا کو وہاں زویا کی کوٹھی پر ہی چھوڑا اور خود اپنی بائیک نکال کر سیدھا کالج آگیا پہلے دو لیکچر تو میرے مس ہو چکے تھے میں سیدھا تیسرے لیکچر میں پہنچا تو آج اسد بھی کافی خوش نظر آ رہا تھا۔

تیسرے لیکچر کے بعد اگلا لیکچر خالی تھا تو میں سیدھا کینٹین آ گیا میرے پیچھے پیچھے اسد بھی چلا آیا ۔ ہم دونوں وہاں بیٹھے بیٹھے گپیں لگانے لگے کہ اتنے میں تانیہ بھی آ گئی اور اسد کے پاس بیٹھ گئی۔

میں بولا۔۔ تم یہاں پر کیا کر رہی ہو تم کو تو آرام کرنا چاہیے تھا اور تم آج بھی کالج چلی آئی ہو۔۔

وہ بولی۔۔ میرا گھر پر رہنے کا کوئی مقصد نہیں تھا جب اسد یہاں تھا تو میں گھر پر اکیلے کیا کرتی اس نے ضد مچائی ہوئی تھی کہ کالج جانا ہے کالج جانا ہے جب یہ چلا آیا تو مجھ سے بھی رہا نہیں گیا اور میں بھی اس کے پیچھے پیچھے کالج چلی آئی۔۔

میں بولا۔۔ اتنی بھی کیا ایمرجنسی تھی تم کچھ خیال ہی کر لیتی۔۔

اسد بولا۔۔ ہمارا کالج آنا ضروری تھا ان لوگوں کو ہم پر شک ہو گیا تھا اگر آج ہم کالج نہ آتے تو وہ لوگ یہی سمجھتے  کہ اس سارے کارنامے کے پیچھے ہم ہیں۔۔

میں بولا۔۔ ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اچھا اب یہ بتاؤ تمہاری طبیعت کیسی ہے

تانیہ بولی۔۔ میں تو ایک دم فرسٹ کلاس ہوں مجھے کیا ہونا ہے۔۔

ہم ابھی باتیں کر ہی رہے تھے کہ اتنے میں ہمارے باقی ٹیم ممبر بھی وہاں پر آ گئے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page