Unique Gangster–183– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -183

میں بولا : ٹھیک ہے میں کر لیتا ہوں ان کا بندوبست ۔۔ آپ سب کے ذمے جو کام لگایا تھا وہ کر لیا آپ نے ؟

مشال بولی۔: ہاں باقی سب تو ہو ہی گیا ہے بس اس سسٹم کو بند کر کے اس کو لپیٹنا ہے اور چھت پر سے اس ڈش کو اتارنا ہے۔۔

میں بولا۔: تم میں سے کوئی ڈش کو چھت پر  سے اتار سکتی ہے ؟

مشال بولی :ہاں نورین اتار  سکتی ہے اس نے کہا ہوا ہے کے وہ یہ کام کر دے گی ۔۔

میں بولا :تو ٹھیک ہے دو لڑکیوں کو بھیجو ڈش اتار لائے ۔۔

وہ  بولی۔ :جی میں بھیجتی ہوں ۔۔۔آپ  اپنا دھیان رکھنا ان لوگوں کے پاس ہتھیار بھی موجود ہیں ۔۔

میں بولا : تم فکر مت کرو میں سب سنبھال لوں گا۔

مشال سے بات کرنے کے بعد  میں نے کال بند کی اور اپنے منہ کو اچھے سے لپیٹ کر سیدھا جہاں بائیک والے کھڑے تھے اس طرف جانے کا پلان کیا۔۔۔پر اچانک ہی مجھے اپنے آپ کو کوسنا پڑا کے وجہ یہ تھی کے اچانک ہی میرے دماغ میں خیال آیا تھا کے میرے پاس تو ایسی کوئی چیز ہی نہیں ہے جس سے اپنا سامان اور ان لڑکیوں کو وہاں سے نکالا سکوں ۔۔

 ایک دفعہ پھر  موبائل نکال کر میں کنٹیکٹ لسٹ میں جا کر اسد کا نمبر تلاش کیا اوراسے اچھے سے سب کچھ بتانے کے بعد  اڈریس سمجھایا تاکہ وہ اسی جانب سے آئے نہ کے دوسری جانب سے جہاں گاڑی والے کھڑے ہیں ۔۔ساتھ میں اس کو میں نے ایک بڑا سا ٹیمپو لے آنے کو کہا تھا سامان شفٹ کرنے کے لئے ۔۔۔اسد کو میں نے یہ ساری بات راز میں رکھنے کو کہا تو وہ آگے سے میری بات کاٹتے ہوئے بولا :مجھے پاگل سمجھا ہے کیا جو یہ سب کسی اور کو بتاتا پھروں گا ۔۔

اسد سے بات کرنے کے بعد  مجھے تسلی ہو گئی تھی ۔۔  میں نے اپنی بائیک کو سٹارٹ کر کے حویلی کی طرف دوڑا دیا۔

حویلی کے نزدیک ایک موڑ تھا جہاں سے مڑنے کے بعد میں آگے سیدھا حویلی پہنچ جاتا اس موڑ کے نکڑ پر مجھے ایک بائیک کھڑی ہوئی نظر آئی ۔۔بائیک کو کھڑا دیکھ کر میں نے اپنی  رفتار آہستہ کردی اور اپنے جیب میں سے ایک پرچی کو نکال لیا جس پر ایک اڈریس لکھا ہوا تھا اس علاقہ کا ۔۔ میں یہ کنفرم کرنا چاہتا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں یا کوئی اور ہیں۔ اس وقت شام ہو رہی تھی۔ ۔۔

میں نے اپنی بائیک کو آگے بڑھایا کر  ان دونوں کے پاس جا کر روک کر ان میں سے ایک کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا  بھائی صاحب یہ اڈریس کہاں پر ہے کیا آپ بتا سکتے ہیں؟

ان میں سے ایک میری جانب دیکھ کر اکھڑے انداز میں  بولا : نہیں ہمیں نہیں پتہ اس بارے میں تم  کسی اور سے جا کر  پوچھو ۔۔

اس کی بات سن کر میں آرام سے بائیک سے اترا اور ان کے قریب جاتے ہوئے بولا :بھائی صاحب ایک دفعہ دیکھیں تو صحیح شائد آپ کو پتا ہو ۔۔ اب یہاں میں اور کس سے پوچھتا پھروں گا ۔۔

وہ آدمی ابھی بھی اپنی بائیک پر ہی بیٹھا ہوا تھا میری بات سن کر وہ  غصے سے بولا : تمہیں ایک بار کہا ہے نا بات سمجھ میں نہیں آرہی کیا ۔۔

میں بولا : یار مجھے آپ دونوں شریف آدمی لگ رہے تھے ۔۔اس لیے آپ سے ایڈریس پوچھا میرے اس بیگ میں سونا ہے اور یہ مجھے اس ایڈریس تک پہنچانا ہے اگر آپ لوگ میری مدد کر دیتے تو میں یہ پہنچا کر اپنے گھر چلا جاتا میں یہاں نیا ہوں اور یہاں پر کسی کو جانتا نہیں ہوں۔ اگر آپ لوگوں کو اس طرح برا لگ رہا ہے تو میں کسی اور سے پوچھ لیتا ہوں ۔۔

اتنا کہنے کے بعد جب میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا تو مجھے وہ لالچ والی چمک دکھائی دی جو میں ان کی آنکھوں میں دیکھنا چاہتا تھا ۔۔ان میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی کی جانب دیکھ کر آنکھوں سے ہی کوئی اشارہ کرتے ہوۓ مجھ سے بولا : اچھا یار دکھاؤ پرچی میں بتا دیتا ہوں کہ یہ ایڈریس کہاں پر ہے۔

اس آدمی نے پرچی کو پکڑا اور اپنے ارد گرد دیکھا تو اس کے پاس سے ایک گلی اندر کو جا رہی تھی۔ جہاں اس وقت کوئی بھی موجود نہیں تھا تو وہ بولا اس گلی سے گزرو اور آگے سے لیفٹ لے لینا وہاں پر دوسرا گھر ہے۔۔

میں نے ایڈریس والی پرچی واپس پکڑی اور بائیک پر بیٹھ کر اسے سٹارٹ کر کے  جلدی سے اس گلی میں گھسا اور آگے سے مڑ کر میں نے فورا بائیک کھڑی کر دی۔۔۔ جہاں پر میں نے بائیک کھڑی کی تھی وہاں جو گھر تھا اس گھر کی چھت پر کچھ لکڑیاں پڑی تھی اور وہ چھت بھی کافی نیچے تھا۔ جس سے مجھے ڈنڈا اٹھانے میں اتنی محنت نہیں کرنی پڑی میں نے بائیک سائیڈ میں کھڑی کی اور بائیک پر چڑھ کر تھوڑا سا اوپر ہوا تو اس چھت کے اوپر سے میں نے ایک اچھا خاصا ڈنڈا اٹھا لیا۔

اتنے میں مجھے بائیک سٹارٹ ہونے کی آواز آئی تو میں نے ڈنڈے کو مضبوطی سے پکڑ لیا۔ اور جا کر بلکل نکر پر کھڑا ہو گیا۔ جیسے ہی بائیک کا اگلا ٹائر نکڑ میں مڑا تو میں نے زور دار وار سامنے والے کے سر میں کیا جس سے اس کی ایک دلخراش نکلی اور وہ سیدھا جا کر دیوار میں لگا۔۔

 اس سے پیچھے بیٹھے آدمی کا بھی توازن بگڑ گیا پیچھے والے کے ہاتھ میں پسٹل بھی موجود تھا وہ اپنی پوری تیاری کے ساتھ آ رہا تھے موٹر بائیک گرنے کی وجہ سے اس کے ہاتھ سے پسٹل بھی چھوٹ گیا۔

جیسے ہی وہ بائیک سے نیچے گرا اور جلدی سے اٹھ کر میری طرف بڑھنے لگا تو میں نے اگلا زوردار وار اس کے جبڑے پر کیا۔ اس کے منہ سے نکلتا ہوا خون ساتھ والی دیوار پر جا گرا۔۔۔  وہ ابھی آگے سنبھل پاتا اس سے پہلے ہی میں نے ڈنڈے کو ہوا میں بلند کیا اور پورے زور کے ساتھ  اس کے سر میں دے مارا۔۔

وہ آدمی غوں غوں کرتا ہوا سر کو پکڑ کر زمین پر جا گرا لیکن میں یہاں پر ہی نہیں رکا میں نے ایک اور وار اس کے سر میں کیا تو اس کی آواز آنی ہی بند ہو گی۔اور وہ وہی پر بے ہوش ہو گیا ۔

دوسرا آدمی اپنے سر کو پکڑے ہوئے اٹھنے کی کوشش کر رہا تھا میں اس کے قریب گیا اور اس کا موبائل نکال کر اپنے پاس رکھ لیا اور پھر ایک وار اس کے سر میں کیا جس سے وہ بھی بیہوش ہو گیا۔ جب دونوں بیہوش ہو گئے  تو میں نے ٹائم کو ضائع کئے بنا دونوں کی گردن کو مروڑ کر ابدی نیند سلا دیا ۔تاکے آگے سے یہ کسی بے گناہ پر ظلم نہ کر سکیں۔۔

ان سے فارغ ہونے کے بعد میں نے اپنی بائیک نکالی اور سیدھا اپنے گھر چلا آیا میرے پیچھے ہی اسد بھی وہاں پہنچ چکا تھا وہاں آنے کے بعد میں نے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے اتارے۔ اتنے میں مشال اور باقی سبھی بھی وہاں گئی۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page