کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی طرف سے پڑھنے کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول انوکھا گینگسٹر ۔
انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔ معاشرے میں کوئی بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس ہوتا۔
لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے کے لیے انوکھا گینگسٹر ناول کو پڑھتے ہیں
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -184
اسد آتے وقت ایک کنٹینر والے کو ساتھ لایا تھا۔ ہمارا کافی سارا سامان تھا جو ایک کنٹینر میں نہیں آ سکتا تھا اس لیے میں نے اس آدمی سے کہا کہ ایک اور بلا لو۔۔ اس آدمی نے کال کی اور کچھ آدھے گھنٹے بعد ایک اور آ گیا۔۔
ہم نے سارا سامان ان میں لوڈ کیا اور ایک میں لڑکیاں بیٹھ گئی۔ ہم سبھی سامان لوڈ کرتے کرتے تھک گے تھے۔ میں اور اسد بائیک پر آگے چل رہے تھے اور ہمارے پیچھے پیچھے دونوں کنٹینر آ رہے تھے۔ قریب رات 10 بجے کے بعد ہم اپنی مطلوبہ جگہ پر پہنچے۔۔
وہاں جانے کے بعد ہم نے اپنا مطلوبہ سامان اتارا اور کنٹینر والوں کو کرایا دے کر ان کو اس بات کی بھی تاکید کی کہ کسی کو یہ مت بتانا کہ آپ نے ہمیں یہاں چھوڑا ہے اس کے بھی پیسے ہم نے انہیں ایکسٹرا دیئے۔۔
یہ ہماری شہر والی حویلی سے کافی بڑی والی حویلی تھی۔ یہ رقبہ قریب 4 ایکڑ میں پھیلا ہوا تھا۔ جس میں قریب 1 ایکڑ سے زیادہ کا تھا۔
رات کے 2 بج چکے تھے جب ہم نے سارا سامان اندر رکھ دیا تھا۔ اسی وقت میرے موبائل کی رنگ ٹون بجی تو میں نے موبائل نکال کر نمبر دیکھا تو شیرا کی کال تھی میں نے کال جیسے ہی اوکے کی تو اگے سے شیرا جواب دیتے ہوئے بولا۔۔ ہم xxx جگہ پر موجود ہیں آپ کہاں ہیں
میں بولا۔۔ مجھے وہاں تک آنے میں 40 منٹ لگ جایں گے
شیرا بولا۔۔۔ ٹھیک ہے آپ آجاؤ نواب حیات بھی اپنی جگہ سے نکلا ہوا ہے وہ بھی اگلے 20 سے 25 منٹ میں وہاں حملہ بول دے گا۔۔
میں بولا۔۔۔ ٹھیک ہے میں آتا ہوں
اس کے بعد میں نے کال بند کر کے موبائل اپنی جیب میں رکھا اور مشال کو کہا کہ یہ سب کچھ سنبھال لینا باقی اس ٹاپک پر صبح بات کرتے ہیں ابھی میرا جانا ضروری ہے۔
اسد میری طرف دیکھتے ہوے بولا۔۔ ابھی کہاں جا رہے ہو اس وقت
میں بولا۔۔۔ مجھے ایک ضروری کام ہے اس لیے جا رہا ہوں
اسد بولا۔۔ میں بھی تمھارے ساتھ چلتا ہوں
میں بولا۔۔۔ نہیں تم مجھے ایک اور فیور کر دو تم یہاں پر آج کی رات ٹھہر جاؤ
اسد بولا۔۔۔ یہ بھی کوئی کہنے کی بات ہے میں رک جاتا ہوں اور تم دھیان سے جانا۔
اسد کو وہاں کھڑا کر میں نے اپنی بائیک نکالی اور سیدھا شیرا کی بتائی ہوئی لوکیشن کی جانب روانہ ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
وہیں دوسری طرف نواب حیات شام سے ہی لاہور میں موجود تھا۔۔۔ اس نے شیخ دلاور کے تین ٹھکانے تباہ کر دیئے تھے لیکن ابھی تک وہ اس کی اصلی آرام گاہ یا اڈے پر نہیں پہنچا تھا ۔۔شیخ دلاور یہ بخوبی جانتا تھا کہ نواب حیات کیا توپ شے ہے۔۔
وہ اپنے سب سے مضبوط اڈے پر اس وقت موجود تھا ۔۔اس نے اپنے گارڈ کو ہائی الرٹ پر رکھا تھا کہ جیسے ہی کوئی اندر گھسنے کی کوشش کرے تو تم بنا رکے اسے ٹھوک دو اس کے پاس اس وقت دس سے بارہ گارڈ موجود تھے۔۔ جو ہاتھوں میں رائفل اٹھائے مستند نظر آرہے تھے ۔۔
اور اسی اڈے میں ہی سمن قید تھی۔۔ جو کے اندر ایک کمرے میں پڑی ہوئی تھی۔۔ شیخ دلاور نواب حیات سے کوئی ڈیل منوانا چاہتا تھا اس لیے اس نے سمن کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تھا پر اب اس کے ارادے کمزور پڑنا شروع ہو گئے تھے اسے بھی لگ رہا تھا اگر یہ معاملہ لمبا چلا تو کافی نقصان ہو گا ۔۔
دلاور اپنے بیڈ پر بیٹھا ہوا کچھ سوچ رہا تھا کہ اتنے میں باہر ہر طرف گولیوں کی بوچھاڑ شروع ہو گئی۔ شیخ دلاور بھی جلدی سے اس کمرے کی طرف بھاگا اور اس نے بندھی ہوئی سمن کو اٹھا کر اپنے بیڈ پر لا پھینکا اور اس کے ماتھے پر بندوق تان دی۔
شیخ دلاور بھی کوئی کچا کھلاڑی نہیں تھا شیخ دلاور کے کمرے میں اس وقت جلاد رانا بھی موجود تھا جو شیخ دلاور کا رائٹ ہینڈ تھا۔
شیخ دلاور نے ایک پسٹل دے کر جلاد رانا کے ذمے یہ ذمہ داری لگائی کہ تم اس لڑکی پر بندوق تان کر رکھو آج وہ آ رہا ہے تو اس سے میں وہ ڈیل کر کے ہی رہوں گا اگر آج اس موقع پر وہ نہیں مانتا تو اس کے سامنے ہی اس کی بیٹی کو مار دونگا۔۔۔
شیخ دلاور نے اپنے ہاتھ میں گولڈن نائن ایم ایم پکڑا اور ساتھ میں پڑے ہوئے صوفے پر بیٹھ کر نواب حیات کا انتظار کرنے لگا۔
نواب حیات اور اس کے بندے دلاور شیخ کے کھڑے گارڈ سے مقابلہ کر رہے تھے۔ پورا علاقہ گولیوں کی بوچھاڑ سے گونج رہا تھا۔۔۔ ہر طرف ڈر کا ماحول بنا ہوا تھا۔ جب بھی کسی گارڈ کو گولی لگتی یا نواب حیات کے کسی بندے کو تو ایک دفعہ فضا دلخراش چیخوں سے گونج اٹھتی۔۔
نواب حیات بہت ہی سمجھدار آدمی تھا اور اس کے دو وفادار آدمی یہ سارا کچھ سنبھال رہے تھے ان کو نواب حیات کا رائٹ اور لیفٹ ہینڈ کہنا غلط نہ ہو گا ۔۔
بہت ہی سمجھداری اور بہادری کے ساتھ انہوں نے باہر کھڑے گارڈ کو نپٹایا اور وہ اندر کی طرف بڑھ گئے ۔۔ انہوں نے دروازہ کھول کر نواب حیات کو اندر داخل ہونے کے لئے راستہ دیا ۔۔نواب حیات کامیابی کے نشے میں جیسے ہی کمرہ میں داخل ہوا تو اس کے آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا ۔۔سامنے کا نظارہ اس کے رونگٹے کھڑے کرنے کے لئے کافی تھا ۔۔سامنے کوئی اور نہیں بلکہ اس کی بیٹی بیڈ پر بندھی ہوئی تھی اور اس کے سر پر جلاد رانا گن تانے کھڑا تھا ۔۔جبکہ دلاور شیخ پاس پڑے صوفے پر بیٹھے ہوئے بول رہا تھا آؤ آؤ نواب صاحب کب سے آپ کا انتظار کر رہا ہوں آپ ہو کے ارد گرد ہی گھوم رہے ہو۔۔۔
نواب حیات غصے سے بولا میری بیٹی کو یہاں سے جانے دو تمہارے لیے یہی اچھا ہوگا اگر اسے کچھ ہو گیا تو میں تمہاری سات نسلوں کو مٹا دوں گا تم مجھے بہت اچھے طریقے سے جانتے ہو۔۔۔
دلاور شیخ بولا۔۔۔ آپ بھی بہت اچھے طریقے سے جانتے ہیں نواب صاحب شیر کا شکار کرنا ہو تو پھر بکری کو چارہ بنانا ہی پڑتا ہے اور اگر آج میں بکری کو ہی چھوڑ دوں گا تو پھر میں اس شیر پر سواری کیسے کروں گا۔۔
نواب حیات بولا۔۔۔ تم جو چاہتے ہو وہ کبھی نہیں ہو سکتا اس کے لیے میں پہلے بھی قربانیاں دیتا آیا ہوں اور آج مجھے یہ بھی قربانی دینی پڑی تو میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔۔
دلاور شیخ بولا۔۔۔ کیا ملتا ہے آپ کو یہ سب کر کے آپ کو مہان بننے کا لگتا ہے بہت ہی شوق ہے اسی کے چلتے آپ نے اپنے دو بیٹے کو کھو دیا۔۔
نواب حیات بولا۔۔۔ ہاں مجھے معلوم ہے اور میں بہت اچھے سے جانتا ہوں کہ میرے دو بیٹے تمہارے بھائی نے مارے تھے۔ اور پھر تمہارے بھائی کو میں نے کتے کی موت مارا تھا سنا ہے اس کی آج تک ہڈیاں بھی نہیں ملی۔۔ ملتی بھی کیسے میں نے سبھی ہڈیاں تو لاوارث کتوں کو ڈال دی تھی۔۔
دلاور شیخ بولا۔۔ نواب صاحب آپ مجھے وہ سب کچھ یاد کرا کر مجھے غصہ کیوں دلا رہے ہیں۔۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Unique Gangster–195– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
March 12, 2025 -
Unique Gangster–194– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
March 12, 2025 -
Unique Gangster–193– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
March 12, 2025 -
Unique Gangster–192– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
March 9, 2025 -
Unique Gangster–191– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
March 9, 2025 -
Unique Gangster–190– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
March 9, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے