Unique Gangster–188– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -188

مشال بولی۔۔۔ کام ہی اتنا زیادہ تھا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں لگا کہ کون سی چیز پہلے سیٹ کرنی ہے اور کون سی بعدمیں اگر لبنی باجی یہاں ہوتی تو پھر یہ مشکلات پیش نہ آتی ۔

میں بولا۔۔۔ وہ بھی یہاں آجائیں گی کل پرسوں تک پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں ان سے رابطے میں ہوں اور دوسری بات سب سے پہلے سب مل کر کچن کو سیٹ کرو اور کھانا بناؤ مجھے بھی بھوک لگی ہے۔۔

ثمینہ بولی۔۔۔ آپ بھی ہمارے ساتھ ہماری مدد کریں کام جلدی سیٹ ہو جائے گا۔۔

میں بولا۔۔۔ چلو اس میں پوچھنے والی کون سی بات ہے سبھی چلتے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے یہ کرتے ہیں کہ ایک دفعہ چولہا نیچے رکھ کے کھانا بنا لیتے ہیں پھر سارا کچن سیٹ کر لیں گے کیا کہتی ہیں آپ

ثمینہ بولی۔۔ ہاں یہ بھی آپ کا آئیڈیا ٹھیک ہے پہلے یہی کرتے ہیں پہلے کھانا بنا لیتے ہیں پھر آرام سے سارا سیٹ اپ کر لیں گے۔۔

اس کے بعد ثمینہ اور باقی سبھی لڑکیاں کھانا بنانے میں مصروف ہو گئی جبکہ میں اور اسد پوری حویلی کو دیکھنے لگ گئے۔۔

اور جو بیگ میں لایا تھا اس کو میں نے سمن کے حوالے کیا اور اس سے کہا کہ یہ مشال کو دے دینا وہ سنبھال لے گی۔۔

ہم جس حویلی میں اس وقت موجود تھے وہ بہت ہی وسیع ترین حویلی تھی۔ جہاں ہماری ضرورت کی ہر چیز موجود تھی۔ حویلی کی چاروں اطراف دیواریں موجود تھی اور ایک بڑا سا گیٹ بھی نصب تھا۔۔

حویلی کی پچھلی سائیڈ پر کھیت کھلیان تھے جب کہ جہاں پر حویلی شروع ہو رہی تھی وہاں پر ایک اونچی سی دیوار تھی اور پھر اس کے آگے آ کر مکان بنے ہوئے تھے۔

وہاں آس پاس قریب قریب کوئی بھی آبادی نہیں تھی دن کی روشنی میں وہاں جہاں بھی ہماری نظر جا رہی تھی وہاں کھیت ہی کھیت تھے۔

اسد بولاجگہ تو کافی اچھی ہے یہ تمہارا کیا چکر ہے یہ ساری لڑکیاں جبکہ جتنا میں تمہیں جانتا ہوں تم تو اکیلے رہتے تھے

میں بولا۔۔ یہ ایک الگ کہانی ہے کبھی فارغ ٹائم پر تمہیں بتاؤں گا بس صرف تم اس راز کے بارے میں جانتے ہو اور اس سے بس راز ہی رکھنا یہ بات میں نے مشی لوگوں کو بھی نہیں بتائی اس کے بارے میں کسی کو کچھ بھی خبر نہیں ہے۔۔

اسد بولا۔۔۔ ٹھیک ہے یار جیسے تمہاری مرضی میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔

ہم وہاں حویلی کے اندر پھرتے ہوئے لگ بھگ ایک گھنٹے سے زیادہ کا ٹائم ہو گیا تھا پوری حویلی کا جائزہ لے رہے تھے اور اس کی باریکیوں پر غور کر رہے تھے یہ جگہ ہمیں ماسٹر نے دی تھی۔

کافی ٹائم وہاں پر گھومنے کے بعد پیچھے سے مشال باہر نکلی اور ہمیں بلاتے ہوئے بولی۔۔ کھانا تیار ہیں

مشال کی بات سن کر ہم دونوں بھی اندر کی طرف چل پڑے اندر ایک بڑی سی چٹائی بچھی ہوئی تھی اور سب لڑکیاں وہاں پر بیٹھی ہوئی تھی ہم دونوں بھی وہاں آکر بیٹھ کر کھانا کھانے لگے ثمینہ نے آج بھی بہت ہی لذیذ کھانا بنایا تھا۔۔

کھانا کھانے کے بعد ہم نے چائے پی اور چائے پینے کے بعد میں باقی لڑکیوں سے بولا کہ آپ اپنا کام ختم کر لینا تب تک میں کالج سے ہو کر آتا ہوں میرا کالج جانا بھی آج ضروری ہے۔ کالج جانے سے پہلے میں نے کافی سارے پیسے جو تھے ان کو بیگ میں ہی ڈال لیا مجھے سب سے پہلے ہاسپٹل جانا تھا اور وہاں کا بل بھی ادا کرنا تھا۔

میں اور اسد میری بائیک پر ہی سیدھا کالج کے لیے روانہ ہو گئے۔ جب ہم شہر پہنچے تو اسد بولا۔۔ میں ایک دفعہ گھر جاؤں گا وہاں سے پھر کالج جاؤں گا تو مجھے یہاں پر اتار دو میں رکشہ لے کر چلا جاتا ہوں۔

میں بولا یار اس میں کون سی بڑی بات ہے میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں تو وہ آگے سے بولا تم کو پہلے ہاسپٹل جانا ہے اور جب تک تم ہاسپٹل سے فارغ ہو کر آتے ہو تب تک میں بھی کالج پہنچ جاؤں گا۔۔

مجھے بھی اس کی بات اچھی لگی اور میں نے بائیک کا رخ ہاسپٹل کی طرف موڑ دیا۔ اگلے کچھ ہی منٹوں میں میں ہاسپٹل میں موجود تھا۔  ہاسپٹل کی پارکنگ میں اپنی بائیک کو کھڑا کر اپنے بیگ کو اپنے کندھوں پر ڈالا اور اپنا موبائل نکال کر سب سے پہلے میں نے علیزے کو کال کی اور اس سے کہا کہ میں آ رہا ہوں۔۔

علیزے آگے سے بولی۔۔۔ میں بھی جلدی سے ریسیپشن پر آ جاتی ہوں تاکہ آپ کو پریشانی نہ ہو 

میں بولا۔۔۔ ٹھیک ہے۔

میں چلتا ہوا ہاسپٹل کے اندر گھسا اور جیسے ہی ریسیپشن کے قریب پہنچا تو وہاں سیڑھیوں سے علیزے اتر رہی تھی مجھے دیکھتے ہوئے بولی کہ آپ ادھر آجائیں تو میں اس کی طرف گیا اور ہم لوگ پھر تیسری منزل پر چلے گئے جہاں ہمیں ایک علیحدہ کمرہ دیا گیا تھا۔

میں اندر پہنچا تو وہاں پر ڈاکٹر ہمنا بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ وہ میری جانب دیکھتے ہوئے بولی آگئے لارڈ صاحب لارڈ صاحب کو ابھی ٹائم ملا ہے ۔۔

میں بولا۔۔۔ جب تم یہاں موجود تھی تو پھر مجھے کیا ضرورت تھی آنے کی یہ تو میں آیا ہوں کہ دیکھ آؤں کہ تم اپنا کام ٹھیک سے کر بھی رہی ہو یا نہیں

ہمنا آگے سے مسکراتے ہوئے بولی ہاں ہاں مجھے پتہ ہے کہ جناب بڑے لوگ ہیں جناب کے پاس  اتنا ٹائم کہاں جو ہم غریبوں کے ساتھ بھی تھوڑی دیر بیٹھ کر بات کر لیں۔

میں بولا۔۔۔ تم جانتی ہو کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے بس میں تھوڑا سا مصروف تھا مجھے ان لوگوں کی خبر لینی تھی جنہوں نے میری دوست کے ساتھ ایسی حرکت کی تھی۔۔

ہمنا بولی۔۔۔  وہ تو مجھے پتہ ہے ٹی وی کے ساتھ ساتھ یہ خبر تو اخباروں میں بھی گردش کر رہی ہے کہ کسی نے ان کا بہت ہی اچھے طریقے سے صفایا کیا ہے۔۔۔

میں بولا۔۔۔ اب یہ مت کہہ دینا کہ ان کا صفایا کرنے والا میں ہی تھا کیونکہ میں تو انہیں جانتا تک نہیں ہوں ۔۔

اتنا بول کر میں نے آنکھ مارتے ہوۓ اپنا ہاتھ آگے کر دیا تو ہمنا تالی مار کر  قہقہ لگاتے ہوۓ ہنس کر بولییہ اچھی بات نہیں ہے کسی دن تم بری طرح پھنس بھی سکتے ہو۔۔۔ تو اس لیے بہتر یہی ہے کے احتیاط کرو ۔۔ایسے معاملات سے انسان دور ہی رہے تو اچھا ہے ۔۔

میں بولا : یار تم تو جانتی ہی ہو میں خود سے ایسے جھمیلوں میں کبھی  نہیں پڑتا ۔۔۔ہاں کوئی اگر مجھ سے الجھے تو پھر اسے سبق سکھانا مجبوری بن جاتا ہے ۔۔اگر میں آج ان کو چھوڑ دیتا تو وہ کل کو مجھے اور زیادہ نقصان پہنچا سکتے تھے ویسے بھی سانپ کو زخمی کر کے چھوڑا نہیں جاتا بلکہ اس کا پھن کچل دیا جاتا ہے ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page