Unique Gangster–190– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -190

میں بولا :اور ہاں  ایک بات اور میرے آنے تک تم نے جانا نہیں ہے۔۔ مجھے تم سے ضروری  بات ڈسکس کرنی ہے اور ویسے بھی وہاں پر کام زیادہ ہے تو لڑکیوں کے ساتھ مل کر  تم تھوڑی  سیٹنگ بھی کروا دینا۔۔

ہمنا بولی۔: ٹھیک ہے جناب جی جیسا آپ کا حکم پھر میری بھی ایک شرط ہے کہ تمہیں میرے ساتھ بھی آنا پڑے گا ۔۔

میں بولا۔: ہاں ہاں کیوں نہیں وہ بھی ضروری ہے کیونکہ  ہمیں کوئی جگہ بھی تو دیکھنی ہے۔۔

ہمنا بولیجگہ وہ کس لیے ؟

میں بولاابھی ان چیزوں کے لیے ٹائم نہیں ہے ۔۔ ابھی مجھے کالج جانا ہے اگر میں  سمجھانے بیٹھ گیا تو میرا پورا دن یہیں نکل جائے گا۔۔ 

ہمنا بولی۔: تم اور تمہاری باتیں کبھی بھی میری سمجھ میں نہیں آتی ۔۔ ٹھیک ہے میں انہیں  لے کر چلی جاؤں گی اور بل بھی میں پے کر دوں گی۔۔

میں بولا۔:۔ بل میں نے پے کر دیا ہے تمہیں بس انہیں گھر لے جانا ہے اور وہاں آج کا دن بیتانہ ہے۔۔

ہمنا طنز کرتے ہوۓ  بولی:۔ ٹھیک ہے مجھے پتہ لگ گیا ہے کہ تم اب بڑے ہو گئے ہو ۔

میں بولامیرا خیال ہے ہمیں ایسی بات پر ناراض نہیں ہونا چاہئے بل میرا ہی پے کرنا بنتا تھا اور میں نے ہی پے کیا ہے۔۔ تم اگلی بار کر دے دینا اس میں کون سی بڑی بات ہے ۔۔یہ پہلی بار ہوا ہے آخری بار نہیں اول تو کوشش ہو گی ایسا کچھ دوبارہ نہ ہو پر زندگی کا کچھ پتا نہیں آگے پھر بھی اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے ۔۔

ہمنا جھرجھری لیتے ہوۓ  بولی:۔ میں تو چاہتی ہوں کہ آگے کبھی بھی ایسا نہ ہو پر تم اور تمہارا دماغ یہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا تو اس لیے ایسا ناممکن ہے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔۔

اتنے میں علیزے بھی بل جمع کروا کر آ گئی ۔۔  میں سب کو بائے بول کر وہاں سے نکل گیا۔۔جانے سے پہلے میں نے  لبنی کو یہ ہدایت کر دی تھی کہ جا کر سارا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لینا میں نے تین بیگ اور لائے ہیں انہیں بھی سنبھال لینا۔۔

میں وہاں سے سیدھا کالج پہنچ گیا ۔۔آج کالج میں اتنا کوئی خاص نہیں ہوا تھا جو یہاں لکھا جا سکے ۔۔وہی کنٹین میں بیٹھ کر باتیں کرنا سبھی کے ساتھ مستی کرنا اور بات بات پر ایک دوسرے کو چھیڑنا بس یہی سب تھا ۔۔

پر ان سب کے علاوہ  آج ایک بات بہت عجیب تھی اور وہ یہ تھی کہ تہران لوگوں کا گینگ بکھرا ہوا تھا کوئی بھی ایک ساتھ نہیں تھا۔۔ کینٹین میں بھی جب وہ بیٹھے تھے تو سبھی الگ الگ بیٹھے تھے۔ تنیشہ کے چہرے سے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ بہت زیادہ روئی ہو۔ پر مجھے انہیں دیکھتے ساتھ ہی بہت زیادہ غصہ آیا تھا۔۔ میرے ذہن میں بس یہی تھا کہ ان میں سے کوئی تو ہے جس سے تمنا نے رابطہ کیا اور اس نے تمنا کے ساتھ دھوکہ کیا۔ ان کے باس کا تو انجام برا ہو ہی چکا تھا۔۔ اب باری اس کتے  کی تھی اور اسے بھی میں بہت جلد پکڑنے والا تھا ۔۔بس میرا نیٹ ورک ٹھیک ہونے کی دیر تھی پھر پتہ لگ جانا تھا کہ کس کے نمبر پر کال کی تھی تمنا نے۔

کینٹین سے سبھی اپنی اپنی کلاسوں میں چلے گئے جبکہ میں نے پارکنگ کی طرف رخ کر لیا میں پارکنگ میں آیا تو میرے پیچھے اسد بھی آگیا اور مجھ سے بولا کہ کہاں جا رہے ہو تو میں نے اسے کہا کہ یار نیند بہت آ رہی ہے تو ابھی جا کر آرام کروں گا ۔۔

اسد بولا:۔ ہاں یار میں بھی ٹھیک سے سو نہیں پایا تو میں بھی گھر ہی جا رہا ہوں ابھی جا کر نیند پوری کروں گا۔

اس کے بعد میں نے بائیک نکالی اور جب میں کالج سے باہر نکل رہا تھا تو میرے موبائل کی رنگ ٹون بج اٹھی۔

میں نے موبائل نکال کر نمبر دیکھا تو مشال کی کال تھی۔۔  کال اٹھاتے ہی آگے سے مشال کی آواز سنائی دیآتے ہوۓ ان کو لیتے آنا جنہوں نے پہلے ڈش لگا کر سارا نظام سیٹ اپ کیا تھا۔۔ ہم سے یہ نہیں ہو رہا میں نے کافی کوشش کی ہے۔۔۔

مشال کی بات سن کر میں  نے اوکے کہہ کر کال کاٹ دی اور پھر واپس پلازے گیا جہاں وہ مکینک بیٹھے ہوئے تھے۔۔ انہیں میں نے اپنے ساتھ لیا اور گھر کی جانب روانہ ہو گیا ۔۔ گھر پہنچنے کے بعد ان کو میں نے وہ جگہ دکھائی جہاں پر ساری سیٹنگ کرنی تھی ۔۔جگہ دیکھنے کے بعد وہ سبھی سیٹنگ میں لگ گئے تھے ۔۔

میں اندر ہال میں گھسا تو وہاں لبنیٰ بیٹھی ہوئی تھی جبکہ باقی سبھی لڑکیاں اس کے ارد گرد گول دائرہ بنا کر بیٹھی ہوئی  اس سے باتیں کر رہی تھیں۔

میں بولا:۔ تمہیں آرام کرنا چاہئے جتنا تم آرام کرو گی اتنی جلدی ٹھیک ہو جاو گی ۔۔اس لئے ابھی تم  سیدھا جاؤ اپنے  کمرے میں اور جا کر آرام کرو ۔۔

میری بات سن کر لبنیٰ نے میری جانب  مسکرا کر دیکھا اور اٹھ کر کمرے میں چلی گی۔۔

حویلی میں کافی زیادہ کمرے بنے ہوئے تھے اور سب سے بڑی بات نیچے تہ خانہ بھی موجود تھا ۔۔ تخانہ کافی وسیع بنا ہوا تھا۔۔۔

مشال نے تہخانے میں ہی کمپیوٹر کا سسٹم  سیٹ اپ کیا تھا جبکہ  پیسوں کا سارا نظام بھی وہاں پر ہی رکھا تھا ۔۔ سب لڑکیوں کی رہنے کے لیے  نیچے ہی جگہ بنائی گئی  تھی۔۔ اوپر کے کمرے ہم نے علیحدہ علیحدہ کاموں کے لیے سیٹ کر دیئے تھے۔۔

سمن آرام کر رہی تھی جبکہ علیزے کا جب میں نے پوچھا تو سب نے بتایا کہ وہ بھی آرام کر رہی ہے۔

میں نے باقی لڑکیوں کو بھی آرام کرنے کے لیے بھیج دیا۔۔جبکہ مشال کو میں نے اس کا  کمپیوٹر سسٹم  سٹارٹ کرنے کے لیے بھیج دیا کیونکہ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ بس 10 15 منٹ میں کام مکمل ہو جائے گا تو وہ ایک کیبل دے دیں گے۔۔۔ اسے بس ہمیں اپنے سسٹم میں لگانا ہوگا اور ہمارا سسٹم پہلے کی طرح ورک کرنا شروع کر دے گا۔۔

کچھ دیر بعد وہ لوگ بھی اپنا کام ختم کر کے چلے گئے۔۔ جبکہ مشال بھی نیچے اپنے سسٹم کے پاس بیٹھ کر اس کی سیٹنگ اپنے حساب سے کرنے لگ پڑی ۔۔ کچھ کیمرے ہم اس گھر سے اٹھا کر لائے تھے اور کچھ کیمرے ابھی بھی وہاں موجود تھے مشال نے ایک اچھا کام کیا تھا کہ سبھی کے کورڈ ورڈ کو ایک جگہ سیو کیا ہوا تھا۔۔۔

اوپر حال میں ہمنا اور میں ہی صرف رہ گئے تھے وہ صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔میں ہمنا کے پاس جا کر صوفے پر بیٹھا تو وہ بولی کس کام کے بارے میں بات کرنی تھی تمہیں

میں بولا :۔ میں ایک سیٹ اپ بنانا چاہتا ہوں

ہمنا بولی:۔ کیسا سیٹ اپ ؟

میں بولا :کوئی خاص نہیں جیسے ایک ہاسپٹل ہوتا ہے۔ کیوں نہ ہم ایک ہاسپٹل کھول لیتے ہیں تم خود ڈاکٹر ہو تو ہمیں لائسنس بھی آرام سے مل جائے گا اور اس کے لیے جتنا پیسہ لگے گا وہ میں لگاؤں گا جبکہ ہسپتال میں کام تم کرو گی ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page