Unique Gangster–204– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -204

وہیں آج رات اس شہر میں پھر کچھ لڑکیاں کو اغوا کر کے دوسرے ممالک بھیج دیا گیا تھا۔۔

کسی نیوز اینکر کو اس خبر کی ٹپ مل گی تھی جس کو اس نے چینل پر بات کر کے چلا دی تھی اور اس کی دیکھا دیکھی باقی نیوز والوں نے بھی اس خبر کو ہائی لائٹ کرنا شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے حکومت پر کافی دباؤ تھا ۔۔

ایک ساتھ 20 لڑکیاں جو مختلف شہروں اور گاؤں سے تعلق رکھنے والی تھیں وہ سبھی اغوا ہو چکی تھیں ۔۔۔۔ ان کے ماں باپ کے لئے بہت ہی کربناک لمحات تھے یہ ان کے جگر کے ٹکڑوں کو اس وقت کسی جانوروں کی طرح بیچ دی گئی تھی اور پولیس والے کچھ نہ کر سکے اسی کے چلتے وہ سبھی  پولیس سٹیشن کے سامنے احتجاج کر رہے تھے ۔۔پر وہاں انہیں کچھ بھی نہیں ملنے والا تھا۔۔کیونکہ ایسے معاملات میں زیادہ تر پولیس والے ملے ہوتے ہیں ۔۔وہیں ایس پی زویا بھی اسی کام میں لگی ہوئی تھی۔۔ پر  ابھی تک اسے کوئی بھی سراغ  نہیں مل پایا تھا جس سے وہ یہ کیس سلجھا سکے اور ان لڑکیوں کو ڈھونڈ کر واپس لا سکے ۔۔

یہ کام لیاقت رانا کا تھا۔ اس کا بھائی کچھ عرصہ پہلے اس کام میں مارا گیا تھا۔۔پر یہ لوگ پھر بھی  باز نہیں آئے ۔۔۔کچھ ٹائم بعد ہی ان لوگوں نے دوبارہ یہ کام شروع کر دیا تھا۔۔

٭٭٭٭٭٭٭

صبح جب میں  گھر پہنچا تو اس وقت کالج کا ٹائم ہونے والا تھا میں نے گھر سے فورا بیگ اٹھایا اور کالج کے لیے نکل گیا۔۔کلاس میں پہنچتے ہی میں اپنی پوری توجہ اپنی پڑھائی پر دینے لگا تھا ۔۔۔ پہلے دو پریڈ لگانے کے بعد اگلا پریڈ خالی تھا جس کی وجہ سے میں کنٹین میں آکر بیٹھ گیا۔

میں کچھ سوچ رہا تھا میرے پاس آگے کافی کچھ کرنے کو تھا لیکن سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کہاں سے شروع کروں اور کہاں پر ختم۔  ۔۔میں جو خود کو اتنا طاقتور سمجھ رہا تھا کہ میرے پاس اب یہ فورس ہے وہ فورس ہے لیکن اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود میں اپنے گاؤں نہیں جا سکتا تھا۔۔ بیگ خاندان سے اپنی زمینیں نہیں چھڑوا سکا تھا یہ بات مجھے اندر ہی اندر کھائے جا رہی تھی۔ اور اوپر سے گاؤں کے بگڑتے ہوئے حالات میرے ہیجان میں اضافے کی وجہ بن رہی تھی ۔۔جیسے انہوں نے الماس کو اٹھایا تھا  کیا وہ اسے بھی باہر بیچنے والے تھے۔۔۔

الماس سے میری ایک دو دفعہ ملاقات ہوئی تھی تب ہم ایک ہی سکول میں ہوتے تھے ۔۔ اس کی آنکھوں میں بہت سارے سوالات تھے جن کا جواب میرے پاس نہیں تھا اس وقت ۔۔اس کے ساتھ پہلے بھی ایک بار اس طرح کا حادثہ ہو چکا تھا اس بار تو وہ بچ گئ تھی کیا  اس بار بھی وہ بچ پائے گی۔۔۔ مجھے اس سے پہلے ہی کچھ کرنا تھا کم سے کم اس لعنت سے مجھے اپنے گاؤں کو تو آزاد کروانا تھا۔۔۔ ہاں بلکل پر شائد  ابھی میں اتنا طاقتور نہیں ہوا تھا کہ ان سے الجھ سکوں۔۔آخر میں ان سے کیسے الجھ سکتا تھا ۔۔جہاں ایک طرف ان کے پاس سیاسی طاقت تھی تو وہیں  دوسری طرف ان کے پاس ایک اپنی ہی فوج  تھی ۔۔جس  میں  طرح طرح کے لوگ تھے ۔۔وہ تو انسانوں کو اس طرح اٹھاتے تھے جیسے گائے بکریاں ہوں میں ابھی تک کھل کر ان کے سامنے آیا نہیں تھا۔۔ ہاں یہ کہنا درست ہے میں نے انہیں نقصان پہنچایا تھا ان کے  ایک سپوت کو میں نے ختم کیا تھا۔۔ پر  ان کا سب سے بڑا ہتھیار ابھی تک زندہ تھا۔۔ جو وحشی کی شکل میں تھا اسے مارنا تو آسان تھا اسے کہیں پر بھی مارا جا سکتا تھا لیکن اس طرح کے لوگوں کا دلوں میں سے خوف نہیں مرتا ۔۔۔مجھے کچھ ایسا کرنا تھا جس سے لوگوں کے دلوں میں وحشی کا خوف ختم ہو جائے اور وہ اس کو ایک معمولی انسان سمجھنے لگے ۔۔پھر جا کر اس کو مارنے کا فائدہ تھا ۔۔اس کو ان لوگوں کے درمیان مارنا تھا جن لوگوں پر یہ زور زبردستی حکمرانی کر رہا تھا ۔۔

میں  انہی  سوچوں میں گم تھا کہ کسی نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔ میں نے اس ہاتھ رکھنے والے کی طرف زیادہ  دھیان نہیں دیا کیونکہ مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ وہ میرا کوئی اپنا ہی ہوگا۔۔ پر  جب اسکی آواز میرے کانوں میں پڑی تو میں چونک گیا۔

اسکی آواز تھی کیا تم سلطان ہو ؟

 میں نے اپنی گردن موڑ کر جب اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو میری آنکھیں حیرت سے پھیل گئی کیونکہ وہ کوئی اور نہیں بلکہ مصباح بیگ تھی۔

میں اسے دیکھ کر اٹھ کر کھڑا ہونے لگا تو اس نے میرا کندھا دبا کر کہا کہ تم بیٹھو مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔

میں چپ چاپ اپنی کرسی پر واپس  بیٹھ گیا پتہ نہیں کیوں مجھے اسے دیکھ کر وہی پرانی سی گھبراہٹ محسوس ہونے لگی۔ میں اس سے نظریں بھی نہیں ملا پا رہا تھا۔

میرے ہاتھ ٹیبل پر ہی تھے تو وہ میرے پاس ایک کرسی گھسیٹ کر اس  پر بیٹھی اور  اپنا ہاتھ بڑھا کر اس نے  میرے ہاتھوں پر رکھا تو مجھے ایک زور کا جھٹکا لگا۔

میں نے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا تو وہ  مجھے ہی دیکھ رہی تھی۔۔

وہ بولی : تم اسی کالج میں پڑھتے ہو اور اب تک تم ایک بار بھی مجھ سے نہیں ملے کیا تم مجھ سے بھی ناراض ہو ؟

میں بولا۔: یہ آپ مجھ سے زیادہ اپنے آپ سے پوچھ سکتی ہو میرا خیال ہے آپ کو آپ کا  جواب اچھا ملے گا۔۔

مصباح بولیہاں میں مانتی ہوں میں نے تمہارا ساتھ نہیں  دیا اس سب میں جب تمھارے ساتھ اتنا ظلم ہو رہا تھا ۔۔میں اس ظلم کے خلاف نہیں بولی پر ۔۔۔

میں اس کی بات درمیان میں ہی کاٹتے ہوۓ  بولا۔: کونسے ساتھ کی بات کر رہی ہیں آپ  ہم کبھی ایک پیج پر تھے ہی نہیں ہم کل بھی الگ تھے اور آج بھی الگ ہیں ۔۔

مصباح بولی۔:   یہ بات میں نہیں  مانتی

اس کی بات سن کر میں  بولامیرا خیال ہے مجھے اب چلنا چاہیے

مجھے اٹھتا دیکھ کر اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میری جانب دیکھتے ہوئے بولی :میں کل بھی تمہارا انتظار کر رہی تھی آج بھی تمہارا انتظار کر رہی ہوں ۔۔۔مجھے یقین ہے ایک دن تم میرے پاس آؤ گے اور ہم ایک مل کر رہیں گے ۔۔

میں بولا : انتظار کرنا چھوڑ دو اس کا کوئی فائدہ نہیں ۔۔۔ ہم کبھی بھی مل کر نہیں رہ سکتے نہ ہی ہم  ایک ہو سکتے ہیں میری منزل آپ نہیں ہو ۔۔

اتنا کہنے کے بعد میں نے اسے وہیں پر چھوڑ کر پارکنگ میں آکر اپنی بائیک نکال کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گیا ۔۔پیچھے سے مجھے میرے دوستوں کی کال آئی تو میں نے انہیں  بتایا کہ مجھے ایک ضروری کام آ گیا تھا۔۔ حالانکہ میرا اب کالج میں رہنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔۔ اس لیے خود کو اس جھنجھٹ سے نکالنے کے لیے میں نے کالج سے گھر جانا ہی بہتر سمجھا۔۔

گھر آنے کے بعد میں سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ کر آرام کرنے لگ پڑا ۔۔ میں نے اپنا موبائل بھی بند کر دیا تھا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page