Unique Gangster–214– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -214

صبح جب میری آنکھ کھلی تو الماس کمرے میں نہیں تھی۔۔۔ الماس کو غائب پا کر میں جلدی سے اٹھا اور اردگرد دیکھنے لگا کہ اتنے میں واش روم کا دروازہ کھلا اور  اندر سے الماس  لنگڑاتی ہوئی باہر نکلی۔اس کی نظر جب میرے چہرے پر پڑی تو وہ میری جانب دیکھتے ہوئے بولی : تم کچھ پریشان نظر آرہے ہو کیا ہوا ہے ؟

میں بولا۔: کچھ نہیں  بس وہ تمہیں بیڈ پر نہیں دیکھا تو تھوڑا پریشان ہو گیا تھا کے کہاں چلی گئی ہو تم۔۔

وہ آگے بڑھی اور میرے گال پر ہاتھ رکھ کر بولی:: میری اتنی فکر ناں کرو میں تو چلی جاؤں گی پھر تمھارے لیے مشکل ہو جاۓ گا۔۔

وہ میری بات کو کچھ اور ہی سمجھ رہی تھی اسے شائد یہ غلط فہمی ہو گئی تھی کے وہ مجھے اچھی لگنے لگی ہے ۔۔میں اس کی غلط فہمی دور کرتے ہوۓ بولا :تم جو سمجھ رہی ہو ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔ میں کسی کی فکر نہیں کرتا فی الحال کے لیے تم میری ذمہ داری ہو تو اس لیے تمہارے لئے تھوڑی ٹینشن  ہو گئی تھی ۔۔

وہ میرے پاس سے گزرنے لگی تو جان بوجھ کر اسنے اپنا کندھا میرے کندھے پر مارا اور اپنا منہ میرے کان کے قریب کرتے ہوۓ بولی۔: سوری غلطی سے لگ گیا ۔۔

میں اسکی حرکتوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔اس کے ارادے ٹھیک نہیں لگ رہے تھے۔ ۔۔مجھے واضح محسوس ہو رہا تھا کے وہ مجھے لائن کرا رہی ہے لیکن میرا اسکی لینے کا بلکل بھی ارادہ نہیں تھا۔ وہ ایک اینکر تھی اور آخر وہ یہ سب کیوں کر رہی تھی مجھے اسکا بخوبی علم تھا۔

وہ اپنے جسم کا استعمال کرتے ہوۓ مجھے ورغلا کر مجھ سے معلومات لینا چاہتی تھی ۔۔پر میرا ارادہ اس کے الٹ تھا ۔۔میں اس سے  سب کچھ چھپانا چاہتا تھا اور یہی بات بائیک سے اترتے وقت شیرا نے بھی مجھ سے کہی تھی .

شیرا بھی میری عادتوں کو بخوبی جان گیا تھا اور اسے بھی اس بات کا علم تھا کہ مجھے عورتوں کے ساتھ جسمانی تعلقات بنانے کا شوق ہے۔۔ جس کی وجہ سے میں ان کے ساتھ کام ڈالنے میں دیر نہیں کرتا۔

وہ ایک کہاوت ہے نا

 “کہتے ہیں ہر کھڈ میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے کسی  میں سانپ بھی بیٹھا ہوتا ہے اور وہ سانپ کتنا زہریلا ہوتا ہے اس بات کا علم اس کے ڈسنے کے بعد پتہ چلتا ہے۔۔۔

 شیرا کی یہ بات الماس پر بلکل فٹ بیٹھتی  تھی۔۔۔ الماس ایک خوبصورت ناگن تھی۔ جس کا وار خطرناک ہو سکتا تھا۔ الماس کی میں نے جان بچائی تھی لیکن پھر بھی میرا اس پر اعتبار کرنے کا بالکل بھی دل نہیں کر رہا تھا شائد اس کی سب سے بڑی وجہ اس کا نیوز چینل سے منسلک ہونا تھا ۔۔

میرے پاس سے گزر کر وہ بیڈ کی جانب جانے لگی وہ جان بوجھ کر زیادہ لنگڑا کر چل رہی تھی جس سے اس کی گانڈ کا ابھار کچھ زیادہ ہی واضح طور پر نظر آرہا تھا۔ اسنے اپنی گانڈ کو جان بوجھ کر باہر کو نکالی ہوئی تھی ۔۔

میں نے اپنے سر کو جھٹکا اور باہر کی طرف آ گیا۔

میں اپنی بائیک کو دیکھ رہا تھا کہ اسے نکالنا کیسا رہے گا لیکن اتنے میں میرے موبائل کی رنگ ٹون بج اٹھی۔۔ میں نے موبائل نکال کر نمبر دیکھا تو سامنے شیرا کا نمبر جگمگا رہا تھا ۔۔

کال اٹینڈ کر کے میں نے موبائل کان کے  ساتھ لگایا تو شیرا بولا: سر آپ وہ والی بائیک لے کر باہر نہیں نکلنا ایسا سمجھیں کہ وہ بائیک آپ کے پاس تھی ہی نہیں ۔۔

اس کی بات سن کر میں بولا۔:تو اب کیا میں نیو بائیک خریدوں ؟

شیرا بولا۔: آپ کو کچھ بھی خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔ الماس جب وہاں سے چلی جاۓ تو آپ مجھے بتانا آپ کےلیے سرپرائز ہے ۔۔

اس کی بات سن کر میں چونک کر  بولا۔: کیسا  سرپرائز ؟

وہ بولا : وہ تو آپ کو پتا چل جائے گا اگر ابھی بتا دیا تو سب مزہ خراب ہو جائے گا ۔۔

میں گہری سانس چھوڑتے ہوۓ بولا : ٹھیک ہے دیکھتے ہیں۔ میں پھر کچھ دیر میں کال کرتا ہوں تمہیں ۔۔

میں نے کال ختم کی اور تھوڑی دیر اردگرد ٹہلنے کے بعد میں واپس الماس والے روم میں گیا تو مجھے ایک جھٹکا لگا۔

الماس نے اپنی پینٹ اتاری ہوئی تھی اور اس کی پھدی والی جگہ کو صرف ایک باریک سی پینٹی نے ڈھانپ رکھا تھا ۔۔وہ ہر چیز سے بیگانہ ہو کر اپنے زخم کی پٹی کر رہی تھی۔۔

میں جیسے ہی واپس مڑنے لگا تو وہ پیچھے سے آواز دیتے ہوۓ بولی : سلطان رک جاؤ یہ پٹی چینج کر کے جاؤ مجھ سے نہیں ہو رہی۔۔

میں بولایار پہلے کپڑے تو پہن لو

وہ بولی : پہنے ہوۓ تو ہیں بس یہ اتارا ہے کیونکہ پٹی چینج کرنی تھی ۔۔

میں بولا : پھر بھی یار ۔۔۔۔

وہ  مجھے ورغلاتے ہوۓ بولی۔:کیوں سلطان صاحب کنٹرول نہیں ہو رہا کیا ؟

اس کی بات سن کر میں اس کی چہرے کی جانب دیکھنے لگا پر بولا کچھ نہیں چند لمحے سوچنے کے بعد میں آگے بڑھ گیا میں نے اس کی ٹانگ کو اٹھا کر اپنی گود میں رکھا جہاں پر اسے چوٹ لگی تھی ۔۔اس کے ارد گرد جگہ سوزش کی وجہ سے نیلی ہوئی پڑی تھی میں نے آرام سے بینڈج اتاری تو اس کا زخم واضح نظر آرہا تھا جو خون لگا ہونے کی وجہ سے کچھ گندہ ہو گیا تھا میں  سپرٹ سے صاف کرنے کے بعد دوبارہ پٹی لگا دی۔۔

اس کے نپل شرٹ میں کسے ہوئے صاف نظر آ رہے تھے۔۔۔ کیونکہ اس نے اپنی برا بھی اتاری ہوئی تھی وہ مکمل پلان کے ساتھ تھی۔۔۔میری بار بار نظر اس کے مموں کی جانب اٹھ رہی تھی پر میں ایسی کوئی بھی حرکت نہیں کر رہا تھا جس سے اسے کچھ محسوس ہو ۔۔

اسکا رنگ بلکل انڈے کی طرح تھا اس نے میری گود سے اپنی ٹانگ ہٹائی اور اگلے ہی پل وہ اٹھی اور اپنا ٹروزار اٹھا کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف کیا اور اسکی موٹی گانڈ بلکل میرے منہ کے سامنے آگئی ۔۔ اب برداشت کرنا تھوڑا مشکل ہو رہا تھا ۔۔اسی کی چکنی گانڈ کی پھاڑیاں میرے صبر کا امتحان لے رہی تھیں۔اگر میں مزید چند لمحے وہاں رہتا تو شائد میں اپنی لمٹ کراس کر جاتا اسی وجہ سے  میں وہاں سے اٹھ کر باہر آ گیا۔۔

کچھ دیر بعد الماس بھی کمرے سے باہر نکلی تو اس کے چہرے پر تھوڑا مصنوعی سا غصہ تھا یا شائد مجھے مصنوعی لگ رہا تھا پر۔ اس کے باوجود میں نے اس کو اگنور کرتے ہوۓ ارد گرد ٹہل رہا تھا۔۔

الماس بولی۔۔۔ بہت ہی کوئی بے مروت سے انسان ہو ایک اتنا خوبصورت مہمان تمہیں حسن و تاب کی دعوت دے رہا تھا لیکن تم ہو کے باہر چلے آئے ۔

میں بولا۔۔۔ ہم مہمان کی عزت کرتے ہیں ان کی عزتوں کے ساتھ کھیلا نہیں کرتے۔

میری بات سن کر وہ اٹھلاتے ہوۓ شوخی سے بولیمیرے پاس ایک ہی تو دل ہے کتنی بار جیتو گے تم ہر بار مجھے سرپرائز کر رہے ہو۔۔ ابھی میں پہلے کے شاک سے  نہیں نکلی تھی کہ تم نے ایک اور بات کر دی واقعی میں تم کمال کے انسان ہو ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page