Unique Gangster–217– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -217

میں صبح نیند سے جاگا اور اپنا ٹریک سوٹ پہن کر  ورزش کرنے کے لیے گھر سے باہر نکل گیا۔ ۔۔  قریب ایک گھنٹہ ورزش کرنے کے بعد میں گھر واپس آیا اور فریش ہو کر ناشتہ کر کے اپنا بیگ اٹھا کر میں پڑھنے کے لیے چلا گیا۔۔

آج ہماری لوکیشن سونیا کا فارم ہاؤس تھا۔۔ کیونکہ ہم نے پڑھائی کے بعد پارٹی بھی کرنی تھی۔۔۔ ہم پانچ لوگ تھے قریب دو  بجے تک ہم لوگ خوب دل لگا کر  پڑھتے رہے۔۔

سب پڑھ پڑھ کر تھک چکے تھے آخر سحرش سے رہا نہ گیا تو وہ  بولی: اوئے کھڑوس بھوکا مارنے کا ارادہ ہے کیا کب سے ایسے ہی بیٹھی ہوں اب تو بھوک سے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں ۔ پارٹی کا کیا کرنا ہے بتا دو  اگر نہیں کروانی تب بھی  بتا دو تا کے ہم کچھ کھا کر اپنی بھوک تو مٹا سکیں ۔

میں بولا۔: میں اپنی بات سے کب مکرا ہوں ابھی آؤ میرے ساتھ سبھی کہیں چل کر  پارٹی کر کے آتے ہیں نہیں تو کوئی ایک آجاؤ  میرے ساتھ کچھ کھانے کو لے آتے ہیں۔۔

میری بات سن کر سونیا بولی:۔ یہ بات ٹھیک ہے سحرش اور تم جاؤ اور کھانے کو کچھ لے آؤ ہم تب تک یہاں کی تیاری دیکھ لیتے ہیں ۔۔

سونیا کی بات سن کر سحرش ایک منٹ میں ہی کھڑی ہو گئی اور میں بھی باہر کی طرف چل پڑا پیچھے سے سب ہنسنے لگے کہ سحرش کس طرح میرے ساتھ جانے کے لیے اتاولی ہو رہی ہے۔۔

باہر آکر میں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے لگا تو سحرش نے مجھے منع کرتے ہوۓ کہا : میں گاڑی چلا کر دیکھوں گی کہ کیسی ہے۔ اور ویسے بھی میں تم سے اچھی ڈرائیور ہوں تم جا کر دوسری سائیڈ پر بیٹھو۔۔

اس کی بات سن کر میں مسکراتے ہوۓ بولا : جی ٹھیک ہے میڈم صاحبہ

سحرش مسکراتی ہوئی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئی اور میں اس کے ساتھ دوسری طرف بیٹھ گیا اس نے گاڑی مارکیٹ کی طرف بڑھا دی تھی ۔۔

سحرش نے کافی ٹائٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ جس میں قيد اس کے ممے باہر آنے کو بیتاب تھے۔۔جنھیں  دیکھ کر میرے اندر ہلچل ہونے لگی تھی ۔۔

جس طرح سے بیٹھ کر وہ گاڑی چلا رہی تھی اس کی شرٹ اس کی کمر سے تھوڑی اوپر اٹھی ہوئی تھی اور اس کی گوری چکنی کمر دیکھ کر میرا دل بے ایمان ہو رہا تھا ۔۔

آخر کار  مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کی کمر پر رکھا دیا ۔۔میرا ہاتھ اپنی کمر پر محسوس کرتے ہی وہ  میری جانب  گھور کر دیکھتے ہوۓ  بولی :کیا کر رہے ہو ہم سڑک پر جا رہے ہیں کوئی دیکھے گا تو کیا کہے گا۔؟

پر میں نے اس کی بات ان سنی کرتے ہوئے اس کی کمر پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا ۔۔میرا ہاتھ پھیرنا اسے بھی اچھا لگ رہا تھا پر گاڑی چلاتے ہوۓ اور سڑک پر رہتے ہوۓ اسے تھوڑی مشکل پیش آرہی تھی ۔۔اگر یہی سب میں اسے کے گھر یا کمرے میں کرتا تو اب تک ہم دونوں ننگے ہو چکے ہوتے ۔۔چند لمحوں بعد ہی اس احساس سے  وہ مدہوش ہونے لگی تھی ۔۔

 اسی مدہوشی کے بیچ وہ بولی: ہممممم ۔۔۔افففف سسسس سلطان ۔۔کمینے کہیں کے  اب تو مجھ پر بڑا پیار آ رہا ہے۔ اگر اتنا ہی پیار آتا ہے تو پھر ملنے کیوں نہیں آتے ۔۔

میں بھی اس کی کمر پر اسی طرح ہاتھ پھیرتے ہوۓ  بولا۔۔ یہ بات تم بھی بہت اچھے سے جانتی ہو کہ میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں ایسی باتیں کرنے کا مقصد جو تم بار بار طنز کرتے ہوۓ کہتی ہو ۔۔

وہ بولی :میں طنز کرتے ہوۓ  ایسی باتیں کر رہی ہوں ۔بے شرم انسان  پچھلے دو مہینوں میں کتنی بار تم مجھ سے ملنے آئے بتا سکتے ہو کیا ایک دفعہ بھی ہمارا ملن ہوا نہیں ناں ۔۔

میں بولا:۔ ہاں میں جانتا ہوں کہ یہ میری غلطی ہے میں تم سب کو ٹائم نہیں دے پایا پر کیا کروں میں کن مسائل  میں پھنسا ہوا ہوں میں تمہیں بتا بھی نہیں سکتا۔

وہ بولی:۔ تم ایک دفعہ بتا کر تو دیکھو تمہاری ساری پریشانیوں کو میں گلے لگا لوں گی اور تم پر آنچ بھی نہیں آنے دوں گی۔۔  تم نے صرف مجھے لڑتے جھگڑتے دیکھا ہے میرا پیار نہیں دیکھا اور تم میرا یقین کرو میں تم سے دل وجان سے محبت کرتی ہوں تمہارے سوا میں نے کبھی کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا ایک لڑکی کے پاس سب سے قیمتی چیز اس کا کنوارا پن ہوتا ہے جو وہ اپنے پریمی اپنی چاہت پر لٹاتی ہے  وہ بھی میں نے تم پر لٹا دی کیا اب بھی مجھ پر یقین نہیں ہے ۔۔

میں بولا۔: ایسی بات نہیں ہے مجھے تم پر یقین ہے اچھا سنو میں تم سے وعدہ تو نہیں کر سکتا پر میرا یقین کرو مجھے جب بھی ٹائم ملے گا میں تم سے ملنے ضرور آؤں گا ۔۔تم سے رابطہ ضرور کروں گا تم جانتی ہو میں تمہاری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا مجھے وہ لڑتی ہوئی نٹ کھٹ سی سحرش چاہیے۔۔

ہماری باتوں کے دوران ہی ہم مارکیٹ میں پہنچ گئے تھے ۔۔ جہاں ہم نے کافی ساری شاپنگ کی اور ایک آئس کریم پارلر میں جا کر ہم دونوں نے ساتھ بیٹھ کر آئس کریم کھائی اور پھر اپنا مطلوبہ سامان لے کر واپس سونیا کے فارم ہاؤس پر آ گئے۔۔

واپس آ کر میں نے سارا سامان سونیا کو پکڑایا اور خود واشروم کی طرف چل پڑا۔

میں ابھی واشروم میں گھس کر دروازہ بند کر پاتا اس سے پہلے ہی اجالا تیزی سے اندر داخل ہوئی اور مجھے پیچھے کی جانب دھکیلتے ہوئے دیوار کے ساتھ لگا کر اپنی ٹانگوں کی مدد سے دروازہ بند کر کے  سیدھا میرے ہونٹوں پر جھپٹ پڑی۔۔۔

 اس کا اتاولہ پن دیکھ کر میں  حیران رہ گیا تھا ۔۔ حالانکہ ہمارے گروپ میں سب سے زیادہ شریف یہ اجالا ہی تھی اور آج یہ اس طرح کر رہی تھی میں سمجھ نہیں پا رہا  تھا۔

میں اسے روکنا چاہ رہا تھا پر  میرا منہ بند ہونے کی وجہ سے الفاظ نہیں نکل رہے تھے کیونکہ میرے ہونٹوں پر اس کے ہونٹوں کی جکڑن  کافی سخت تھی۔۔۔

آخر کار اس کے آگے ہار مانتے ہوئے میں نے بھی اس کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔۔ میں اس کے اوپر والا ہونٹ چوس رہا تھا اور وہ میرے نیچے والا ہونٹ چوس رہے تھی اسی بیچ ہم دونوں کی زبانیں بھی آپس میں ٹکرانے لگی تھی ۔۔

ہم دونوں کی ہی آنکھیں بند تھیں۔ اجالا کے ہاتھ میرے سر پر گھوم رہے تھے اور میرے ہاتھ اجالا کے سر پر گھوم گئے تھے۔

میں نے سوچا کہ اجالا صرف کس ہی کرے گی یہ آگے نہیں بڑھے گی پر  اگلے ہی پل اس نے میری سوچ کو غلط ثابت کر دیا ۔۔اس نے  کس توڑا اور نیچے گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گئی۔

اس نے ہاتھ بڑھا کر جب میری پینٹ کے بیلٹ پر رکھا تو میں نے اسے ہاتھ کے اشارے سے منع کیا کہ باہر سب لوگ ہیں تم کیا کر رہی ہو۔

اجالا نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھتے ہوۓ شششششحہھھھہ کی آواز نکالی اور میرا ہاتھ پکڑ کر ایک طرف کر دیا۔

پھر اسنے تیزی کے ساتھ بیلٹ کو کھولا بٹن کھولنے کے بعد زپ کو نیچے کرتے ہوئے پینٹ اور انڈر ویئر کو ایک ساتھ نیچے کھینچ  دیا۔ لن جو پہلے ہی ہارڈ تھا سپرنگ کی طرح اچھلتا ہوا باہر آ گیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page