Unique gangster–43– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -43

آج مجھے ماسٹر کی طرف جانے کی جلدی تھی کیونکہ آج انہوں نے مجھے فائر کرنے کے بارے میں بتانا تھا ۔۔میں نے  موٹر سائیکل کو بھگاتے ہوۓ ماسٹر جی کے گھر کے  پہنچ کر دروازہ کے باہر بائیک کھڑی کر کے دروازہ کھٹکھٹایا تو ماسٹر جی نے دروزہ کھولا اور جیسے ہی مجھے سامنے دیکھا تو پہلے تو ان کی آنکھیں حیرانی سے پھیل گئی کے آج میں کیسے جلدی آگیا ۔مگر پھر ان کے چہرہ پر خوشی آگئی ۔انہوں دروازہ سے ایک طرف ہو کر مجھے اندر انے کا راستہ دیا اور خود اندر کمرہ کی طرف چل پڑے ۔۔میں بھی ان کے پیچھے اندر کمرہ کی طرف چل پڑا اندر کمرہ میں پہنچ کر ماسٹر جی کمرہ کے درمیان میں ایک جگہ کے پاس کھڑے تھے ۔انہوں نے مجھے قریب انے کا اشارہ کرتے ہوۓ نیچے کالین کو ہٹانے کا کہا ۔۔میں نے نیچے جھک کر جیسے ہی کالین ہٹایا تو سامنے والی چیز کو دیکھ کر میں حیرانگی سے ماسٹر کی طرف دیکھنے لگا ۔۔نیچے تین بائے چھ فٹ کا ایک تختہ زمیں میں اس طرح لگا ہوا تھا کے وہ بلکل کمرہ کے فرش کے ساتھ برابر تھا اس کو اوپر اٹھانے کے لئے اس میں لگے کنڈے کو پکڑ کر کھول کر اسے اٹھانا تھا ۔۔مجھے حیرانگی میں ڈوبا دیکھ کر ماسٹر نے مجھے مخاطب کرتے ہوۓ کہا ۔” اس تختہ کو اوپر اٹھاؤ ۔” میں نے ماسٹر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوۓ تختہ کو اوپر اٹھانے لگا ۔۔جیسے جیسے میں اسے اوپر اٹھاتا جا رہا تھا ویسے ویسے میں حیران ہوۓ جا رہا تھا کیونکہ وہ تختہ ایک لکڑی کا دروازہ تھا جس کو اٹھانے سے نیچے تہ خانے کا راستہ کھل جاتا ۔۔۔میں نے تختہ کو مکمل اٹھا کر دوسری طرف پلٹا دیا تو ماسٹر نے مجھے اپنے پیچھے  تہخانے میں داخل ہونے کا کہا اور خود آگے بڑھ کر تہ خانے میں اترنے لگے ۔۔ماسٹر کی ہدایت کے مطابق میں ان کے پیچھے نیچے اترا تو ایک جگہ ماسٹر جی نے رک کر تہخانے کی دیوار کو پھرولتے ہوۓ اس میں کچھ تلاش کیا اور پھر ہلکی سی ٹک کی آواز کے ساتھ باٹن آن کر کے نیچے بلب جلا دئیے جس سے تہخانے میں کافی ساری روشنی ہو گئی ۔۔تہ خانے کے روشن ہوتے ہی ماسٹر جی آگے چلنے لگے اور مزید چار سیڑھیاں نیچے اتر کر تہ خانے  میں داخل ہو کر اس میں  بنی ہوئی الماری کے پاس جا کر اس کا پٹ کھولتے ہوۓ اندر سے ایک پسٹل باہر  نکالا ۔۔میری نظر جیسے ہی الماری پر پڑی تو میں حیران ہو گیا ۔۔الماری میں مختلف اقسام کے ہتھیار موجود تھے ۔۔ماسٹر نے پستول نکالتے ہوۓ اسے ہاتھ میں پکڑ کر میری طرف گھوم کر میرے پاس اتے ہوۓ کہا ۔۔”: یہ تیس بور پسٹل ہے ، وزنی ہے گولی طاقتور اور قدرے سلو ہے۔ اس نے انسان زیاد ہ ہوتا ہے مگر نشانہ لگانا مشکل ہے۔ یہ والا نائن ایم ایم پسٹل ہے۔ گولی کی رفتار تیز اور نشانے کی پختگی بہتر ہے مانائن ایم ایم فی زمانہ امریکی اور دیگر ممالک کے آتے ہیں۔ کسی بھی پینل میں دو چار خاص باتیں نوٹ کی جاتی ہیں ، پہلی اس کا زن ، دوم اس کی نالی اور بیرل۔ ہلکے وزن کے پستول زیادہ جن کا کھاتے ہیں اور نشانہ لگانا مشکل ہوتا ہے، جبکہ واٹی پستول کم جہد کا کھاتےہیں اور نشانہ بہتر لگتا ہے۔ اس کے علاوہ پستول جن کا میل لمبا ہوتاہے ان کا نشانہ چھوٹے پیراں والا پہن سے بہتر ہوتا ہے۔ پنل کوسب سے پہلے داس مینٹل کرنا آنا چاہیئے تا کہ انسان اس کی بہتر صفائی کر سکے۔ یہ اٹھاو  میں بتاتا ہوں تمہیں اس بارے میں .ماسٹر جی  نے مجھے پسٹل اٹھا کراسے پرزہ  پر زہ کر کے دکھایا اور پھر جوڑ نا سکھا یا اس عمل کے بارے میں وہ مجھے کل بھی بتا چکے تھے مگر آج وہ دہرا کر اس چیز کو میرے ذہن میں بیٹھا رہے تھے ۔جب میں تین چار بار یہ عمل کر چکا تو وہ بولے ” کسی بھی پسٹل کو کبھی بھی انلاک حالت میں نہیں ہونا چاہیے۔ اس کا چیمبر گولی سے خالی ہو نا چا ہیئے۔ مگر امریکی اور دیگر ممالک کے آٹو میٹک اور سیمی اٹو بیٹنگ پسٹل سیفٹی لاگ کے ساتھ آتے ہیں۔ ان میں چیمبر میں گولی ہونے کے بعد بھی ٹریگر لاک کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی خطرے کی صورت میں سب سے پہلے ہولسٹر سے پستول باہر نکالا جاتا ہے اور فائر سے پہلے ٹریگر ان لاک کیا جاتا ہے۔ مگر میں تمہیں  پسٹل نکالتے ہوئے ہی ان لاک کرنا سکھاؤں گا ۔ یہ دو  کام ایک ہی بار میں کیسے کرنے ہیں یہ تمہارا  آج کا سبق ہے۔۔۔ اس کے بعد ماسٹر جی نے اپنی کمر کے ساتھ ہولسٹر لگایا اور مجھے پسٹل جھٹکے سے نکالتے ہوئے ان لاک کر کے دکھایا۔۔۔دو تین بار مجھے اچھے سے ان لاک کر کے دیکھانے کے بعد انہوں نے ہولسٹر اور پستول دنوں مجھے پکڑاتے ہوۓ یہی عمل کرنے کو کہا ۔۔ میں نے بھی اسے دہرانے کی کوشش کی مگر مجھے ایک ہی بار میں یہ دنوں کام نہیں ہو پائے ۔۔  دس پندرہ منٹ کی پر یکٹس میں ایک ہی بار میں دنوں کام کرنا سیکھ لئے مگر میری سپیڈ بہت سلو تھی ماسٹر جی کے مقابلہ میں ۔۔۔ویسے بھی استاد اور شاگرد میں کچھ تو فرق ہوتا ہے ۔۔مجھے اس طرح کرتے ہوے دیکھ کر ماسٹر جی بولے : پر یکٹس کرتے رہنا بیٹا جلد ہی تمہاری سپیڈ بھی تیز ہو جائے گی کوئی بھی پہلی بار میں یہ دنوں کام ایک ساتھ اتنی تیزی سے نہیں کر سکتا اس لئے اپنا دل نہیں چھوٹا کرنا ۔۔اب میں تمہیں فائر کرنے کی پوزیشن کے بارے میں بتا دیتا ہوں ۔۔فائر کرنے کے تین طریقہ ہے پہلا لیٹ کر فائر کرنا ۔اس طریقہ میں زمیں پر مکمل لیٹ کر گن کو دائیں ہاتھ میں پکڑ کر اس کے بٹ کو اپنے کندھے میں پهسا کر فائر کیا جاتا ہے جبکہ اگر پستول سے لیٹ کر کرنا ہو تو وہ آسانی سے ہو جاتا ہے ۔۔

دوسرا طریقہ ہے بیٹھ کر فائر کرنا ۔۔۔اس طریقہ میں اپ اپنی بائیں ٹانگ کا  گھٹنا زمیں کے ساتھ لگا کر دائیں ٹانگ کو تھوڑا سا فولڈ کر گن کے بٹ کو کندھے میں پهسا کر فائر کیا جاتا ہے تا کے فائر کرتے وقت جھٹکے سے سنبھلنے کے لئے ٹانگ کا سہارا ہو ۔۔جبکہ پستول سے فائر کرتے وقت پستول پر اپنی گرفت مظبوط کر کے اسے دنوں ہاتھوں میں پکڑ کر فائر کیا جاتا ہے ۔۔تیسرا طریقہ کھڑے ہو کر فائر کرنے کا ہے بیٹا ۔اس میں ایک ٹانگ اتنا آگے کر جس سے آسانی سے کھڑے ہو سکے جبکہ دوسری ٹانگ تھوڑی پیچھے کر کے رائفل کے بٹ کو کندھے کے ساتھ لگا کر فائر کیا جاتا ہے اس طریقہ میں فائر کرتے ہوۓ زیادہ جھٹکا لگتا ہے ۔۔۔ انسان اپنے شوٹنگ سٹائل سے بتادیتا ہے کہ وہ ہتھیار چلانے میں ٹرین ہے یا اناڑی ہے ۔۔گولی چلاتے وقت ہمیشہ سامنے والے کو زخمی کرنے کی  کوشش کرنا جب تک مجبور نہ ہو جاؤ اسے جان سے مارنے کے لئے تب تک اسے جان سے نہیں مارنا ۔۔پانچ فٹ کے ٹارگٹ پر تمہیں گولی چلانا سکھاؤں گا کیونکہ کم و بیش ہر انسان کا قد اتنا ہی ہوتا ہے یا اس سے کچھ انچ کم یا زیادہ ۔۔کام مشکل ہے یہ مگر یہ سب تمہاری محنت پر ہے کے تم کتنی جلدی سیکھتے ہو ۔۔۔”یہ کہتے ہوۓ ماسٹر جی نے مجھے نائن ایم ایم پسٹل پکڑاتے ہوۓ کہا ۔” یہ بارہ گولیوں والا زینگا فل آٹو میٹک ہے اس سے ایک ہی وقت میں بریسٹ بھی فائر کر سکتے ہو اور اگر سنگل شاٹ کرنا چاہو تو وہ بھی کر سکتے ہو ۔۔یہ وزن اور سائز میں جتنا کم دیکھتا ہے اتنا ہی زیادہ خطرناک ہے ۔۔اس سے فائر کرنا آسان ہے مگر تمہیں صرف فائر نہیں کرنا بلکہ سامنے بنے ٹارگٹ کو بھی ہٹ کرنا ہے ۔۔

میں بولا : کیا  ہم پہلے رائفل یاشات گن  استعمال نہیں کر سکتے ۔۔

وہ بولے : ان سے فائر کر نا نہایت آسان ہے اور سب مشکل پسٹل سے فائر کرنا ہے۔ اگر تم پسٹل سے نشانہ  لگانا سیکھ جاتے ہو تو رائفل اور شاٹ گن  سے فائر کرنے میں تمہیں  کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔۔میں نے ہاتھ میں پسٹل  پکڑ کر کھڑا ہوا تو ماسٹر جی نے مجھے فائرنگ سٹانس سمجھایا اور ایک ٹارگٹ دیا۔ میں نے ان کے کہنے پر فائر کیا ۔تو ایک دهماكے کے ساتھ  گولی چلی جی کے  ٹارگٹ سے چار فٹ اوپر جا کر لگی ۔۔۔ ماسٹر نے مجھے  دوبارہ طریقہ بتایا ۔ اس بار بھی گولی دو تین فٹ سائیڈ سے نکل گئی۔ تین چار میگزین کے بعد پہلی بار کوئی ٹارگٹ کے پاس لگی۔ میں پریکٹس کرتارہا اور وہ مجھے سمجھاتے رہے ۔۔کچھ دیر سمجھانے کے بعد وہ تہ خانے سے نکل کر باہر چلے گئے جبکہ میں اسی طرح ٹرینگ میں مصروف رہا ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page